چرچ کے لئے مشورے
شراب آدمی کو غلام بنا دیتی ہے
جب آدمی تیز شراب کی عادتِ بد میں مبتلا ہو کر اس کا رضا کارانہ طور پر گھونٹ اپنے لبوں سے لگاتا ہے تو وہ انسان کو جو خدا کی شبیہ پر خلق ہوا تھا۔ حیوان مطلق کے درجہ سے بھی نیچے گرا دیتی ہے۔ عقل ماؤف ، ذہن و ادراک کُند ہو جاتے ہیں اور جسمانی خواہشات ابھرتی ہیں اور ذلیل ترین جرائم عمل میں آتے ہیں۔ (۳ ٹی ۵۶) CChU 144.1
شراب کے نشہ کے تحت آدمی ایسے کام کر بیٹھتے ہیں کہ اگر وہ اس نشہ کو نہ چکھتے تو بڑے خوف و ہراس سے اس سے بھاگتے شراب کے بُرے اثر کے ماتحت آدمی شیطان کی غلامی میں ہوتے ہیں۔ وہ اُن کا حاکم ہوتا ہے اور وہ اس سے تعاون کرتے ہیں۔ (ٹی ای ۲۴) CChU 144.2
اِس طرح شیطان آدمی کو اکساتا ہے کہ وہ اپنی روح کو شراب کے لیے بیچ ڈالے وہ بدن، دماغ اور جان پر قبضہ کر لیتا ہے اور اب وہ آدمی نہ رہا بلکہ شیطان بن گیا ہے اور وہ ایسا عمل کرتا ہے۔ جب شرابی اپنی منکوحہ کو جس سے اُس نے زندگی بھر محبت اور پیار کرنے کا وعدہ کیا تھا مارنے کے لیے اپنا ہاتھ اٹھاتا ہے تو شیطان کے ظلم کا مظاہرہ ہوتا ہے شرابی کے کام شیطان کے ظلم و تشدد کی نشان دہی کرتے ہیں۔ (ایم ایم ۱۱۴) CChU 144.3
شراب پینے والے اپنے آپ کو شیطان کا غلام بنا لیتے ہیں۔ شیطان ایسے لوگوں پر آزمائش لاتا ہے جو ریلوے، طیاروں، بحری جہازوں کے بالا افسران ہیں۔ یعنی ایسے لوگ جن کے سُپرد جہاز، ریل اور مسافرون سے بھری ہوئی بسین ہوتی ہیں اور ملحدانہ تفریحات کی طرف بے تحاشا دوڑتے ہیں یا اپنی بگڑی ہوئی خواہشات کی تسکین کرنا چاہتے ہیں وہ بیدام غلام ہو کر ان مصنوعی تفریحات میں لگ جاتے ہیں۔ اس طرح وہ خدا تعالیٰ اور اس کے احکام کو بھول جاتے ہیں۔ وہ یہ نہیں دیکھ سکتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں وہ غلط اشارے دیتے ہیں اور موٹر کاریں ایک دوسرے سے ٹکرا جاتی ہیں۔ کپکپی عضو شکنی اور موت کی باری آتی ہے۔ ایسی باتیں افزوں سے افزوں تر ہوتی جائیں گی۔ شرابی کے بگڑے ہوئے رجحانات اس کی نسل کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں۔ (ٹی ای ۳۴، ۳۸) CChU 144.4