چرچ کے لئے مشورے
نشہ اور شراب
خداوند مسیح نے قانائے گلیلؔ میں جو مے بنائی تھی وہ انگور کا خالص رس تھا۔ یہ وہ شیرہ ہے جو خوشہ انگور میں موجود ہوتا ہے۔ اس کے متعلق کلام میں آیا ہے کہ ”اسے خراب نہ کر“ (یسعیاہ ۸:۶۵) ”مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی اس سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں ..... کون افسوس کرتا ہے؟ کون غم زدہ ہے؟ کون جھگڑالو ہے؟ کون شاکی ہے؟ کون بے سبب گھائل ہے؟ اور کِس کی آنکھوں میں سُرخی ہے؟ وہی جو دیر تک مے نوشی کرتے ہیں وہی جو ملائی ہوئی مے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ جب مے لال لال ہو جب اس کا عکس جام پر پرے اور جب وہ روانی کے ساتھ نیچے اُترے تو اس پر نظر نہ کر کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جاتی ہے۔“ (ا مثال ۱:۲۰، ۲۹:۳۳۔۳۲) انسان کے ہاتھوں نے نشہ آور چیزوں کی ذلت اور غلامی کی تصویر اس سے اچھی کبھی نہیں بنائی۔ انسان اس کا غلام ذلیل اور گھٹیا بن کر اور اپنی بدبختی سے واقف ہو کر بھی اس میں پھنسا ہوا ہے اور اس میں اس جال کو توڑنے کی طاقت نہیں رہی۔ تبھی تو وہ ”پھر اس کا طالب ہوتا ہے۔“ (ا مثال ۳۵:۲۳) CChU 143.1
جس طرح نشہ شراب سے ہوتا ے اِسی طرح رس، بیر اور سیب کے رس سے بھی ہوتا ہے۔ ان مشروبات کے استعمال سے انہیں تیز مشروبات پینے کی عادت پڑ جاتی ہے اور پھر شراب کی لت استوار ہوتی ہے۔ اعتدال سے پینا بھی وہ مکتب ہے جس میں آدمیوں کو شرابی بننے کا درس ملتا ہے ان عام متحرکات کا اثر بڑا فریب کار ہے کہ اس کے مظلوم کو پتہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ شراب خوری کا کیا اثر پڑتا ہے انسانیت کی تباہ شدہ مدہوش اور ذلیل ڈھیر یعنی روحیں جن کے لیے خداوند مسیح نے اپنی جان دی اور جن پر فرشتے گریاں ہیں ہر کہیں پائے جاتے ہیں۔ یہ ہماری تہذیب تمدن پر جس پر ہم نازاں ہیں ایک سیاہ دھبہ ہے یہ ہر ملک و ملت میں شرم، خجالت، لعنت اور خطرہ ہیں۔ (ایم ایچ ۳۳۰۔۳۳۳) CChU 143.2