شفا کے چشمے

55/174

سیرت کی آزمائش

“غریب غربا تو ہمیشہ تمھارے ساتھ ہیں- جب چاہو ان کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو” متی-7:14 “ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بے عیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت انکی خبر لیں اور اپنے آپ کو دنیا سے بےداغ رکھیں” یعقوب -27:1 SKC 140.1

خداوند یسوع مسیح اپنے پیروکاروں کے درمیان ان غریبوں اور بیکسوں کو رکھ کر جن کا انحصار دوسروں پر ہے اپنے پیروکاروں کا امتحان کرتا ہے۔ جب ہم اس کے بچوں کو اپنی محبت اور خدمت فراہم کرتے ہیں تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم یسوع مسیح کی محبت میں قائم ہیں۔ اور ان سے غفلت برتنے سے ہم یہ اقرار کرتے ہیں کہ ہم مسیح کے جھوٹے شاگرد ہونے کے علاوہ مسیح اور اس کی محبت سے اجنبی ہیں۔ SKC 140.2

اگر وہ سب کچھ جو ہونا تھا ہو چکا ہو مثلاً غریبوں اور یتیموں کو گھر دئیے جا چکے ہوں۔ تو بھی ایک کام ابھی باقی ہے جسے انجام دینا ہے۔ جن کو ہم نے گھروں میں بسایا ہے۔ ان میں بہتیرے ایسے ہوں گے جن میں ایسی برائیاں موجود ہوں گی جو انہیں وراثت میں ملی ہیں۔ وہ نہ تو ہونہار ہیں اور نہ دلکش۔ بلکہ ضدی اور گمراہ ہیں۔ مگر ایک بات ضرور ہے کہ وہ بھی تو مسیح کے خون خریدے ہیں اور وہ بھی یسوع مسیح کی نظر میں ایسے ہی قیمتی ہیں جیسے ہمارے اپنے ننھے منے بچے۔ اگر ان کو مدد نہ ملی تو وہ جہالت میں بڑھتے اور نشوونما پاتے رہیں گے۔ جرائم اور بدکاری کی طرف مائل ہو جائیں گے۔ بہت سے ایسے بچوں کو یتیم دارالامان کے ذریعے بچایا جا سکتا ہے۔ SKC 140.3

ایسے ادارے بہت ہی موثر ہوتے ہیں پس ان کو کم و بیش ایک مسیحی خاندان کی طرح کا ہونا چاہیے۔ ایک ہی بہت بڑا ادارہ قائم کرنے کی بجائے (جہاں بہت سے بچے اکٹھے کر دئیے ہوں) بہتر ہے کہ چھوٹے چھوٹے ادارے مختلف جگہوں پر قائم کیے جائیں۔ بڑے بڑے شہروں یا قصبوں کی بجائے یتیموں کے لیے یہ ادارے ایسی جگہوں پر قائم کیے جائیں جہاں بچے کھیتی باڑی کر سکیں۔ فطرت سے سبق سیکھ سکیں اور جہاں صنعت و حرفت میں تربیت پا سکیں۔ SKC 140.4

اداروں کے نگران خواہ مرد خواہ خواتین وہ فراخدل ہونے چاہیں۔ وہ بڑے سمجھدار، سلیقہ مند اور خود انکاری کی روح سے مالا مال ہونے چاہیں۔ جو یسوع مسیح کے لیے محبت کی روح سے کام کریں اور جو بچوں کو یسوع مسیح کے لیے تربیت دیں۔ ان کی نگرانی میں بہتیرے معاشرے کے لیے مفید رکن بن سکتے ہیں۔ یہ بے گھر اور غفلت کا شکار بچے مسیح کے لیے عزت کا سبب ہو سکتے ہیں بلکہ دوسروں کی بھی مدد کر سکتے ہیں۔ SKC 141.1

کوئی بھی شخص خود انکاری کے بغیر حقیقی بھلائی نہیں کر سکتا۔ صرف سادگی کی زندگی، خود انکاری اور پیسے کا جائز تصرف ہی ہمیں اس کام کی تکمیل میں ممد ثابت ہوسکتا ہے جو یسوع مسیح نے ہمارے سپرد کیا ہے۔ ظاہری نمائش اور غرور وغیرہ کو دل سے باہر نکال دیں۔ ہمارے تمام کاروبار میں بے لوث خدمت کا اصول جو یسوع مسیح کی زنگی میں پایا جاتا تھا کار فرما ہونا چاہیے۔ SKC 141.2

ہمارے سامنے بھلائی کرنے کے ہزاروں دروازے کھلے ہیں۔ اکثر ہم گلہ کرتے ہیں کہ ہمارے وسائل نہایت قلیل ہیں۔ اگر ایمانداری کا مظاہرہ کریں تو موجودہ وسائل کو ہزار گنا کر سکتے ہیں۔ یہ خود غرضی ہے جو بھلائی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ کئی وہ چیزیں جو محض بت ہی ہیں۔ جو خیالات کو اپنی طرف متوجہ کر لیتی ہیں۔ وقت اور قوت کا نقصان ہیں ان پر خرچ شدہ رقم کسی اعلیٰ مقصد کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔ کتنا ہی پیسہ مہنگے گھروں اور فرنیچروں کی نظر ہو جاتا ہے۔ بے جا خوشیوں اور غلط قسم کے کھانوں اور عیش و عشرت کی چیزوں پر جو پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ تحفے تحائف پر جو پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ اس کا کوئی بھی فائدہ نہیں۔ وہ چیزیں جو ضرورت کی نہیں ہوتیں وہ اکثر نقصان دہ ہوتی ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسیحی لوگ آج بہت زیادہ وقت اور پیسہ ایسی ہی غیر ضروری اشیاء پر خرچ کر رہے ہیں۔ SKC 141.3

جو مسیحی ہونے کا اقرار کرتے ہیں وہ اپنے کپڑے بنانے پر اتنا خرچ کر دہتے ہیں کہ دوسروں کی مدد کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں بچتا۔ وہ سوچتے ہیں کہ ان کے پاس قیمتی کپڑے اور قیمتی زیورات کا ہونا ضروری ہے خواہ ان کے آس پاس لوگ چیتھڑوں میں ملبوس کیوں نہ ہوں۔ SKC 141.4

عزیز بہنوں اگر آپ اپنا لباس کتاب مقدس میں بتائے ہوئے طور اطوار کا پہنیں تو آپ کے پاس غریب بہنوں کی مدد کرنے کے لیے کافی ہو گا۔ آپ کے پاس صرف وسائل ہی نہیں وقت بھی ہو گا۔ بہتیرے ایسے ہیں جن کو آپ مشورہ دے سکتی ہیں۔ کام کرنے کا سلیقہ اور اپنے ہنر سے مدد بہم پہنچا سکتی ہیں۔ ان کو دکھائیں کہ سادہ اور خوش نما لباس بھلا لگتا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سی بہنیں صرف اس لیے خُدا کے گھر سے دور رہتی ہیں ہیں کیونکہ ان کا لباس دوسری خواتین کی نسبت ڈھیلا ڈھالا اور معمولی سا ہوتا ہے۔ اس میں وہ اپنی ذلت محسوس کرتی ہیں۔ انہی باتوں کے سبب بعض مذہب کی حقیقت پر شک کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں اور انجیل کے خلاف اپنا دل سخت کر لیتی ہیں۔ SKC 141.5

خُداوند مسیح کا فرمان ہے۔ جو ٹکڑے بچ رہے ہیں ان کو جمع کر لو۔ کچھ بھی ضائع نہ کرو” ہر روز ہزاروں فاقوں، خون ریزی، آگ اور آفات سے مر رہے ہیں۔ پس خداوند مسیح کے ہر عزیز بچے اور بچی کو چاہے کہ وہ کچھ بھی ضائع نہ کرے۔ جس کی ضرورت نہیں وہ خرچ نہ کیا جائے اس سے کسی اور انسان کا بھلا ہو سکتا ہے۔ SKC 142.1

یہ بھی غلط ہے کہ ہم وقت ضائع کریں، اپنے خیالات برباد کریں۔ وہ ہر لمحہ ضائع ہوتا ہے جسے ہم خود غرضی سے اپنی ذات کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔ اگر انسان ہر لمحے کی قدرو منزلت سے واقف ہو اور اسے صحیح انداز میں استعمال میں لایا جائے تو ہمیں کام کرنے ہیں ان سب کی انجام دہی کے لیے ہمارے پاس اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بہت وقت ہو گا۔ پیسہ خرچ کرنے کے معاملہ میں، وقت صرف کرنے، وقت اور مواقع جات کے استعمال کے لیے ہر ایک مسیحی کو چاہیے کہ خُدا سے رہنمائی حاصل کرے۔ “لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے جو بغیر ملامت کیے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اس کو دی جائے گی” یعقوب 5:1۔ SKC 142.2

“بھلا کرو اور بغیر ناامید ہوۓ قرض دو تو تمہارا اجر بڑا ہو گا اور تم خدا تعالیٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشکروں اور بدوں پر بھی مہربان ہے” لوقا -35:6 “جو مسکینوں کو دیتا ہے وہ محتاج نہ ہو گا۔ لیکن جو آنکھ چراتا ہے بہت ملعون ہو گا” امثال 27:28۔ “دیا کرو۔ تمہیں بھی دیا جائے گا۔ اچھا پیمانہ داَب داَب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے تمہارے پلے میں ڈالیں گے کیونکہ جس پیمانہ سے تم ناپتے ہو اسی سے تمہارے لیے ناپا جائے گا” لوقا 38:6۔ SKC 142.3