چرچ کے لئے مشورے

124/152

صُبح شام کی عبادت

والدین آپ اپنے بچّوں کو ہر صبح شام اپنے پاس اکٹھا کریں اور خدا سے مدد کے لیے اپنے دل کو فروتنی سے اٹھائیں۔ آپ کے پیارے بچّے آزمائش کے سامنے بے پردہ ہیں۔ روزانہ کی ناراضی برنا و پیر کے راستوں کو الجھا لیتی ہیں۔ صابر، محبّت پذیر اور ہشاش بشاش زندہ رہنے کے لیے خدا سے دُعا کرنا چاہیے۔ ہم اپنے پر غلبہ اسی وقت پا سکتے ہیں۔ جب ہم خدا سے دعا کریں اگر کِسی وقت ہر گھر کو دُعا کا گھر بننے کی ضرورت تھی تو وہ اب ہے۔ کفر و الحاد اور شکوک کی علمبرداری ہے۔ بے دینی کی کثرت ہے۔ روح کی اہم رو میں آلودگی اور کثافت بہہ رہی ہے اور خدا کے خلاف بغاوت زندگی میں سر اٹھا ری ہے۔ اخلاقی قدریں گناہ کی غلامی میں شیطان کے ظلم و تشدد کے ماتحت ہو گئے ہیں۔ رُوح شیطان کی شکار گاہ بن رہی ہے اور جب تک کوئی زبردست ہاتھ اُسے نہ چھڑائے تو آدمی بڑے دھوکہ باز کے پیچھے پیچھے رواں دواں ہے اور جہاں وہ لے جا رہا ہے جا رہا ہے۔ اس کے باوجود اپنے آپ کو مسیحی کہنے والے اس خطرناک زمانہ میں خاندانی عبادت نہیں کرتے۔ وہ اپنے گھر میں خدا کی تعظیم نہیں کرتے وہ اپنے بچّوں کو نہیں سکھاتے کہ وہ خدا کو پیار کریں اور اس سے ڈریں۔ بہتیروں نے اپنے آپ کو خدا سے اتنا دور کر دیا ہے کہ وہ اس کے پاس آنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں وہ ”بغیر غصہ اور تکرار کے پاک ہاتھوں کو اٹھا کر۔” “ فضل کے تخت کے پاس دلیری سے “ نہیں آتے۔ (۱۔تمیتھیس ۸:۲؛ عبرانیوں ۱۶:۴)۔ ان کا خدا کے ساتھ زندہ تعلق نہیں وہ اثر کے بغیر دینداری کی وضع رکھتے ہیں۔ CChU 216.2

یہ نظریہ کہ دعا ضروری نہیں روحوں کو برباد کرنے کے لیے شیطان کی ایک کامیاب چال ہے۔ دعا خدا کے ساتھ بات چیت ہے۔ خدا حکمت کا چشمہ اور قوت اور چین اور خوشی کا منبع ہے۔ خداوند مسیح نے آسمانی باپ کے سامنے ”زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر دعائیں اور التجائیں کیں۔“ رسول پولس ایمانداروں کو نصیحت فرماتا ہے۔ ”بلا ناغہ دعا کرو۔” “ہر ایک بات میں شکر گزاری کرو دعا اور مناجات میں شکر گزاری کے ساتھ خدا کے سامنے انے اپنی مناجات پیش کرو۔’ ” راستباز کی دعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔“ (عبرانیوں ۷:۵؛ تھنیکیوں ۱۷:۵؛ یعقوب ۱۶:۵)۔ CChU 217.1

والدین کو چاہیے کہ وہ مخلص اور سرگرم دعا کے ذریعہ اپنے بچّوں کے آس پاس ایک باڑھ بنا دیں اور کامل ایمان سے دعا کریں کہ خدا ان کے ساتھ ہو اور پاک فرشتے ان کو اور ان کے بچّوں کو ظالم شیطان کی طاقت سے بچائیں۔ CChU 217.2

چاہیے کہ ہر خاندان میں صبح و شام عبادت کا وقت مقرر ہو والدین کے لیے یہ بہت مناسب ہے کہ وہ صبح ناشتہ سے پہلے اپنے بچّوں کو اپنے پاس جمع کریں تا کہ سب مل کر رات بھر کی حفاظت اور دن میں مدد اور رہبری اور حفاظت کے لیے خدا کی شکر گزاری کریں۔ یہ مناسب ہے کہ والدین شام کے وقت پھر بچّوں کو اپنے پاس جمع کریں اور گزرے دن کی برکتوں کے لیے خدا کا شکریہ ادا کریں۔ CChU 217.3

روزانہ اپنے کو اور اپنے بچّوں کو خداوند کے سامنے مخصوص کریں۔ مہینوں یا برسوں کا حساب نہ لگائیں۔ یہ آپ کےنہیں آپ کو ایک مختصر دن بخشا گیا ہے گویا کہ دنیا میں یہ آپ کا آخری دن ہے۔ اس دن کے گھنٹوں میں خداوند کا کام کریں۔ اپنی تمام تجاویز خداوند کے سامنے پیش کریں۔ وہ ان کو اپنی معثیت کے مطابق منظور یا نا منظور کرے۔ آپ کو شاید اپنے دل پسند منصوبے بھی ترک کرنا پڑیں۔ اپنے منصوبوں کی بجائے خدا کی تجاویز کو اپنائیں۔ اور اس طرح خداوند کے نمونہ کے مطابق زندگی ڈھلتی چلی جائے گی۔ اور ‘‘خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوعؔ میں محفوظ رکھے گا۔’’ (فلپیوں ۷:۴) CChU 217.4

باپ یا اس کی عدم موجودگی میں ماں پاک کلام کے دلچسپ اور آسانی سے سمجھ میں آنے والے حصّہ کو چن کر پڑھے اور عبادت کرے۔ عبادت مختصر ہونی چاہیے لمبا باب پڑھنے یا لمبی دعا کرنے سے عبادت تھکاوٹ کا سبب بن جاتی ہے اور جب ایسی عبادت ختم ہوتی ہے تو سکون کا سانس لیا جاتا ہے۔ دعا کے وقت کو تھکاوٹ اور تکلیف دہ بنا دینے سے خدا کی توہین ہوتی ہے کیونکہ اس طرح دعا کا وقت تھکاوٹ اور روکھا ہوتا ہے۔ اور بچّے اس سے اُکتا جاتے ہیں۔ والدین! آپ عبادت کے وقت کو دلچسپت بنائیں۔ اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ کیوں دعا کا وقت دن میں سے سب سے دلچسپ اور خوشی کا وقت نہ ہو گو اس کی تیاری میں کچھ وقت لگے۔ لیکن اس سے دعا کے وقت کا دلچسپ اور مفید بنانے میں مدد ملے گی۔ وقت وقت مختلف طریقے سے عبادت کرنا چاہیے کلام کو جو حصہ پڑھا جائے۔ اس کے متعلق سوال و جواب کیے جائیں اور پھر چند ایک سادہ تشریحات اور کچھ بیان کیا جائے۔ حمد و تعریف کا گیت گایا جائے۔ دعا برمحل اور مختصر ہو۔ دعا کرنے والا سادگی اور خلوص سے خد اکی حمد و تعریف کرے اور خدا کی مہربانی کا شکریہ ادا کرے اور مدد کے لیے التماس کرے اور اگر موقع ہو تو بچّے بھی کلام پڑھنے اور دعا کرنے میں حصہ لیں۔ CChU 217.5

اس امر کا اظہار ابدیت ہی میں ہو گا کہ ایسے دعائیہ اوقات کتنی بھلائی اور برکت سے معمور ہوتے ہیں۔ (۷ ٹی ۴۲، ۴۴) CChU 218.1