ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

14/58

باب ۱۴ - سچائی کا متلاشی

اعمال ۳۲:۹ تا ۱۸:۱۱

اپنی خدمت کے دوران پطرس نے لُدہ کے ایمانداروں سے مُلاقات کی۔ وہاں اینیاس نام مفلوج کو شفا دی جو آٹھ برس سے چارپائی پر پڑا تھا۔ “اے اینیاس یسوع مسیح تُجھے شفا دیتا ہے” رسُول نے کہا۔۔۔۔ “اُٹھ آپ اپنا بستر بچھا” وہ فوراً اُٹھ کھڑا ہوُا تب لُدہ اور شارون کے سب رہنے والے اُسے دیکھ کر خُداون کی طرف رجوع لائے” اعمال ۳۲:۹-۳۵ IKDS 121.1

یا فاجولدُہ کے قریب تھا وہاں ایک نیک خاتوں بنام تبیتا رہتی تھی۔ وہ بہت ہی نیک کام اور خیرات کیا کرتی تھی۔ وہ مسیح یسوع کی بہت ہی قابلِ ستائش شاگرد تھی اور اس کی زندگی نیکی اور بھلائی کے کاموں سے معمور تھی۔ اُسے بخوبی علم تھا کہ کس کو آرام دہ کپڑے اور کس کو ہمدردی اور دلجوئی کی ضرورت ہے۔ وہ غریبوں محتاجوں اور دُکھیوں کی دل کھول کر مدد کرتی۔ اس کی ہُنر مند انگلیاں اپس کی زبان کی نسبت زیادہ سر گرم تھیں۔ “انہی دنوں میں ایسا ہوا کہ وہ بیمار ہر کر مر گئی” یافا کی کلیسیا نے یہ محسوس کیا کہ اُنکا یہ نُقصان ناقابل تلافی ہے۔ اور چُونکہ لدہ یافا کے نزدیک تھا شاگردوں نے یہ سُن کر کہ پطرس وہاں ہے آدمی بھیجے اور اُس سے درخواست کی” ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر “پطرس اُٹھ کر اُں کے ساتھ ہو لیا۔ جب پُہنچا تو اُسے بالا خانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہوئی اُس کے پاس آ کھڑی ہوئیں اور جو کُرتے اور کپڑے ہرنی نے ان کے ساتھ رہ کر بنائے تھے دکھانے لگیں۔ تبیتا نے جس طرح کی خدمت گزار زندگی بسر کی تھی اس پر انسان نوح کناں تھے۔ اور ان کے گرم گرم آنسو اُس جگہ ابھی تازہ تھے۔ IKDS 121.2

جب رسول نے اُن کا غم اور ہمدردیاں دیکھیں تو اُس کا دل بھر آیا۔ رسول نے اُنہیں کمرے سے نکل جانے کے لئے کہا جو اُس پر نوحہ کر رہے تھے۔ پھر اُس نے گھٹنے ٹیک کر خُدا وند سے التجا کی کہ تبیتا کو کامل صحت عطا کر پھر اُس کی طرف متوجہ ہر کر کہا “اے تبیتا اُٹھ” پس اُس نے آنکھیں کھول دیں اور پطرس کو دیکھ کر اُٹھ بیٹھی۔ تبیتا کلیسیا کے لئے بڑی مدد کا باعث تھی۔ چنانچہ خُداوند نے مناست جانا کہ اُسے دشمن کی سر زمین سے واپس لے آئے تاکہ اُس کے ہنر اور قوت سے دُوسرے مستفید ہوں۔ اور خُدا ک اس قدرت سے کلیسیا کو تقویت ملے۔ IKDS 122.1

ابھی پطرس یافا میں ہی تھا جب اُسے خُدا کی طرف سے حُکم ملا کہ قیصر یہ میں جا کر کُرنیلیس کو انجیل سُنا۔ کُر نیلیس رومی صوبہ دار تھا۔ وہ دولت مند اور شریف گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ اور اُس کا مرتبہ بڑا اہم اور عزت و ناموس کا حامل تھا۔ وہ غیر قوم سے تعلق رکھتا تھا مگر یہودیوں کے ساتھ تعلق رکھنے کے سبب اُس کی تعلیم و تربیت یہودی طریق پر ہوئی اور اُس نے حقیقی خُدا وند کے بارے جان لیا تھا۔ اور وہ سچے دل سے خُدا وند کی پرستش کرتا تھا۔ اور اپنے ایمان کی سچائی کے ثبوت میں وہ غریبوں کو خیرات دیتا اور اُن پر رحم کرتا تھا۔ وہ اپنے نیک کاموں کے باعث دُور و نزدیک مشہور جانا جاتا تھا۔ اور راست زندگی گذارنے کے باعث یہودی اور غیر قوم والوں کے نزدیک بڑا ہی عزت دار تھا۔ اور جن کے ساتھ اُس کا اُٹھنا بیٹھنا تھا اُن سب کے لئے وہ باعث برکت تھا۔ کتاب مقدس اس کے بارے یوں گویا ہے ” وہ خُدا سے ڈرتا تھا اور یہودیوں کو بہت خیرات دیتا اور ہر وقت خُدا سے دُعا کرتا تھا”۔ اعمال ۲:۱۰ IKDS 122.2

خُدا وند کو زمین و آسمان کا خالق و مالک مانتے ہوئے کُر نیلیس اُس کی تعظیم کرتا اور اس کے اختیار کو تسلیم کرتا تھا اور اپنے زندگی کے تمام امور میں اُس سے مشورہ لیتا تھا۔ وہ اپنی گھریلو زندگی اور دفتری امور دونوں میں خُداوند کے ساتھ وفادار تھا۔ اُس نے اپنے گھر میں خُدا کا مذبح بنا رکھا تھا کیونکہ وہ اپنی تجاویز اور کاروبار اور ذمہ داریوں کو خُدا کی مدد کے بغیر پُورا کرنے کی جرات بھی نہ کرتا تھا۔ IKDS 122.3

بے شک کُرنیلیس پیشنگوئیوں میں ایمان رکھتا تھا اور مسیح موعود کے آنے کا منتظر تھا۔ مگر وہ اس انجیل سے بے بہرہ تھا جو مسیح یسوع کی زندگی اور موت کی صُورت میں ظاہر ہوئی۔ چونکہ وہ یہودی کلیسیا کا ممبر نہ تھا لہٰذا ربی اُسے بُت پرست اور ناپاک خیال کرتے مگر وہی مُقدس نگہبان جس نے ابرہام کو کہا” میں اس کو جانتا ہوں” وہی نگہبان کرنیلیس کو بھی جانتا تھا اور اُس نے آسمان سے براہ راست اُس کے لئے پیغام بھیجا۔ IKDS 123.1

فرشتہ کُرنیلیس پر اُس وقت ظاہر ہُوا جب وہ دُعا کر رہا تھا۔ جب صوبیدار نے سُنا کہ وہ پیامبر اُس کا نام لے کر اُس سے مخاطب ہے تو وہ بہت ڈر گیا۔ تاہم وہ اتنا جانتا تھا کہ یہ ایلچی خُدا کی طرف سے آیا ہے”خداوند کیا ہے؟” فرشتے نے جواب میں کہا “تیری دُعائیں اور تیری خیرات یاد گاری کے لئے خُدا کے حضُور پہنچیں اب یافا میں آدمی بھیج کر شمعوں کو جو پطرس کہلاتا ہے بُلوالے۔ وہ شمعوں و باغ کے ہاں مہمان ہے جس کا گھر سمندر کے کنارے ہے”۔ اعمال ۴:۱۰-۶ IKDS 123.2

اتنا کامل اتہ پتہ ، دُرست نام اور اس کا پیشہ جس شخص کے ہاں پطرس ٹھہرا ہوا تھا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آسمان زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے شخص کا نام، محلے وقوع، پیشہ وغیرہ سے بخوبی واقف ہے۔ بلکہ وہ ہر شخص کی تاریخ (سوانح عمری) سے بھی واقف ہے۔ خُدا وند ایک معمولی مزدور کے کام اور تجربہ سے اُسی طرح واقف ہے جیسے بادشاہ کے جو تخت نشین ہے۔ “یافا میں آدمی بھیج کر شمعون کو جو پطرس کہلاتا ہے بُلولے”۔ یہ کہہ کر خُداوند نے یہ ثبوت فراہم کیا کہ وہ انجیل کی خدمت اور اپنی کلیسیا کی کتنی قدر کرتا ہے۔ فرشتہ کو یہ اجازت نہ تھی کہ وہ کُرنیلیس کو صلیب کی کہانی سنائے بلکہ کمزور انسان کو ہی مسیح مصلُوب اور مردوں میں سے جی اُٹھنے والے نجات دہندہ کی کہانی سُنانا تھی۔ IKDS 123.3

آدمیوں میں اپنے نمائندوں کے طور پر اُس نے فرشتگان کا انتخاب نہ کیا جو گناہ میں نہیں گرے بلکہ اُس نے انسانوں کو ڈھونڈنے اور اُن کو بچانے کے لئے انسانوں کا ہی انتخاب کیا جن کے اپنے جذبات اور رُجحانات بھی دوسرے انسانوں جیسے ہیں۔ مسیح یسُوع نے انسانوں تک رسائی کرنے کے لئے انسانی جامہ پہنا۔ انسانوں کو ایک الہٰی انسان کی ضرورت تھی جو دُنیا کو نجات بخشا۔ یہ مقدس فریضہ مردو خواتین کو عطا کیا گیا ہے کہ وہ “مسیح کی بے قیاس دولت کی خُوشخبری دیں”۔ افسیوں ۸:۳ IKDS 124.1

اپنی حکمت میں خُداوند کریم اُن لوگوں کو جو سچائی کی تلاش میں ہیں، اُن حضرات کے پاس لے آتا ہے جو سچائی سے واقف ہیں۔ آسمانی منصوبہ یہی ہے کہ جن کو روشنی ملی ہے وہ اُس روشنی کو اُن تک پہنچائیں جو اندھیرے میں بیٹھے ہیں۔ بشریت حکمت کے عظیم سوتے سے تاثیر حاصل کرتی ہے جو کام کرنے کا واسطہ (ذریعہ) بن جاتی ہے۔ اُس کے ذریعہ انجیل ذہن و دماغ اور دل پر تبدیل کرنے والی قوت کو استعمال میں لاتی ہے۔ IKDS 124.2

کرنیلیس نے بڑی خُوشی سے رویا کی فرمانبرداری کی۔ جب فرشتہ چلا گیا تو صوبیدار نے “دو نوکروں کو اور اُن میں سے جو اُس کے پاس حاضر رہا کرتے تھے ایک دیندار سپاہی کو بُلایا۔ اور سب باتیں اُن سے بیان کر کے اُنہیں یافا میں بھیجا”۔ اعمال ۷:۱۰-۸ IKDS 124.3

فرشتہ کرُنیلیس سے ملنے کے بعد یافا میں پطرس کے پاس گیا۔ اُس وقت پطرس گھر کی چھت پر دُعا کر رہا تھا۔ اور ہم پڑھتے ہیں کہ اُسے بھُوک لگی اور کچھ کھانا چاہتا تھا۔ لیکن جب لوگ تیار کر رہے تھے تو اُس پر بے خودی سی چھا گئی”۔ اعمال ۱۰:۱۰ یہ صرف جسمانی کھانا ہی نہ تھا جس کے لئے پطرس کو بھُوک لگی بلکہ جب اُس نے چھت پر سے یافا شہر اور اُس کے گرد و نواح میں پائی جانے والی بستیوں کو دیکھا تو اُسے اُن لوگوں کی نجات کے لئے بُھوک لگی۔ اُس کی بڑی خواہش تھی کہ وہ اُنہیں صحیفوں سے وہ پیشنگوئیاں بتائے جو مسیح کے دُکھوں اور موت سے علاقہ رکھتی ہیں۔ IKDS 124.4

پطرس نے رویا میں دیکھا کہ “آسمان کھل گیا اور ایک چیز بڑی چادر کی مانند چاروں کونوں سے لٹکتی ہوئی زمین کی طرف اُتر رہی تھی جس میں زمین کے سب قسم کے چوپائے اور کیڑے مکوڑے اور ہوا کے پرندے ہیں اور اپسے ایک آواز آئی کہ اے پطرس اُٹھ ! ذبح کر اور کھا مگر پطرس نے کہا اے خداوند!ہرگز نہیں کیونکہ میں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چیز نہیں کھائی۔ پھر دوسری بار اُسے آواز آئی کہ جن کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ۔ تین بار ایسا ہی ہوا اور فی الفور وہ چیز آسمان پر اُٹھالی گئی”۔ اعمال ۱۱:۱۰-۱۶ IKDS 125.1

اس رویا میں پطرس کے لئے ہدایت اور تنبیہ دونوں شامل تھیں۔ اس رویا نے خدا کا یہ مقصد ظاہر کیا کہ غیر قوم والے بھی یہودیوں کے ساتھ نجات کی برکت کے وارث بنائے جائیں۔ کسی بھی شاگرد نے ابھی تک غیر قوموں میں منادی نہیں کی تھی۔ اُن کے خیال میں جُدائی کی درمیانی دیوار جو مسیح یسوع کی موت کے ذریعہ ٹوٹ گئی تھی، ابھی تک قائم ہے اور اُنہیں صرف یہودیوں کی خدمت کرنا ہے۔ کیوں کہ وہ سوچتے تھے کہ غیر قوم والے انجیل کی برکات سے خارج ہیں۔ اب خالق خُداوند پطرس کو اپنے کو اپنے عالمگیر الہٰی منصوبہ سے آگاہ کرنا چاہتا تھا۔ IKDS 125.2

بے شمار غیر قوم والے پطرس اور دوسرے رسولوں کی منادی میں خاص دلچسپی لیتے تھے اور بہت سے یونانی مائل یہودی مسیح یسوع کے پیروکار بن چکے تھے۔ مگر کُر نیلیس کی تبدیلی غیر قوم میں پہلی بار بڑی ہی اہم ثابت ہونے کو تھی۔ IKDS 125.3

اب وقت آگیا تھا جب مسیح کی کلیسیا کو ایک بالکل ہی نئے مرحلہ میں داخل ہونا تھا۔ وہ دروازہ جو بہت سے نئے یہودی ایمانداروں نے بند کر دیا تھا اُس کے کواڑ پُوری طرح کھُلنے کو تھے۔ اور وہ غیر قوم والے جنہوں نے انجیل کو قبول کر لیا تھا اُنہیں ختنہ کی رسم مانے بغیر ہی یہودی شاگردوں کے برابر تسلیم کیا جانے کو تھا۔ IKDS 125.4

یہودی تربیت کی بدولت جو تعصب پطرس کے دل میں غیر قوم والوں کے خلاف بیٹھ چکا تھا اُس پر قابو پانے کے لئے خُداوند نے کس قدرر احتیاط سے کام لیا۔ چادر کی رویا اور جو کچھ اُس میں تھا اُس کے وسیلہ خُداوند نے چاہا کہ اُس کی توجہ تعصب سے ہٹائے اور اُسے آسمان کی اہم سچائی سکھائے کہ خُدا کی نظر میں سب انسان برابر ہیں۔ یہودی اور غیر یہودی خُدا کی نظر میں دونوں ہی بڑے قیمتی ہیں۔ مسیح کے ذریعے بُت پرست بھی خُدا کی برکات کے وارث ہو سکتے ہیں۔ IKDS 126.1

اب جبکہ پطرس اُس رویا کے معنی پر غور کر رہا تھا تو وہ آدمی جو کُرنیلیس نے بھیجنے تھے یافا میں پہنچ گئے اور اُس گھر کے دروازہ پر آ کھڑے ہوئے جہاں پطرس ٹھہرا ہوا تھا۔ تب روح نے اُس سے کہا “کہ دیکھ تین آدمی تجھے پوچھ رہے ہیں پس اُٹھ کر نیچے جا اور بے کھٹکے اُن کے ساتھ ہو لے کیوں کہ میں نے ہی اُن کو بھیجا ہے” اعمال ۱۹:۱۰-۲۰ IKDS 126.2

پطرس کو قدم بہ قدم بتدریج یہ حُکم اس لئے دیا گیا مُبادہ اپنے فرض سے پہلو تہی کرے۔ مگر اس نے حکم عدولی کرنے کی جرات نہ کی۔ “پطرس نے اُتر کر اُن آدمیوں سے کہا دیکھو جس کو تم پوچھتے ہو وہ میں ہی ہوں تُم کس سبب سے آئے ہو؟ اُنہوں نے کہا کرنیلیس صوبہ دار جو راستباز اور خُدا ترس آدمی ہے اور یہودیوں کی ساری قوم میں نیک نام ہے اُس نے پاک فرشتہ سے ہدایت پائی کہ تجھے اپنے گھر بُلا کر تجھ سے کلام سُنے۔ ۲۱:۱۰-۲۳ IKDS 126.3

اُن ہدایا کی بجا آوری کے لئے جو رسُول نے ابھی ابھی خُداوند سے پائی تھیں، اُس نے ان کے ساتھ جانے کا وعدہ کر لیا۔ اگلی صبح چھ بھائیوں کے ہمراہ پطرس قیصریہ کے لئے روانہ ہو گیا۔ تاکہ جو کچھ وہ کہے یا کرے اُس کی تصدیق کریں۔ کیوں کہ پطرس جانتا تھا کہ اُسے یہودی تعلیم کی مخالفت کرنے کی پاداش میں پُوچھا جائے گا۔ IKDS 126.4

جونہی پطرس کُرنیلیس کے گھر داخل ہُوا اُس کے لئے وہ عام مہمانوں کی طرح آداب بجا نہ لایا۔ بلکہ اُس کی مانند جسے خُدا نے بھیجا ہوا ور جس کی آسمان کی نظر میں بڑی قدرو منزلت ہو۔ مشرقی دستور کے مطابق بادشاہوں یا اعلٰی اقتدار والوں کے سامنے سجدہ بجا لایا جاتا ہے۔ بچے اپنے والدین کے سامنے جُھکتے اور سجدہ کرتے ہیں مگر یہاں کُرنیلیس کے دل میں پطرس کے لئے اتنا احترام پیدا ہوا کہ وہ اُس کے پاوں مین گر کر اُس کی پرستش کرنے لگا۔ اس منظر سے پطرس بڑا پریشان ہو گیا اور اُسے اُٹھا کر کہا کھڑا ہو میں بھی انسان ہوں”۔ اعمال ۲۶:۱۰ IKDS 127.1

جب کُرنیلیس نے “اپنے رشتہ داروں اور دلی دوستوں کو جمع کیا” تاکہ وہ سب بھی اُس کے ساتھ انجیل کی خوشخبری سُنیں۔ اور جب پطرس پُہنچا تو اُس نے بہت سے لوگوں کو اکٹھا پایا جو بڑی چاہت سے کلام سننے کے لئے اُس کا انتظار کر رہے تھے۔ IKDS 127.2

وہ جو اکٹھے ہوئے تھے پطرس نے اُن سے سب سے پہلے یہودیوں کے دستور کی بات کی۔ اُس نے کہا کہ غیر قوم والوں کے ساتھ یہودیوں کا ملنا جلنا ناجائز ہے۔ “تُم تو جانتے ہو کہ یہودی کو غیر قوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائز ہے۔ مگر خُدا نے مجھ پر ظاہر کیا کہ میں کسی آدمی کو نجس یا تاپاک نہ کہوں۔ اسی لئے جب بُلایا گیا تو بے عُذر چلا آیا۔ پس اب میں پُوچھتا ہوں کہ مجھے کس بات کے لئے بُلایا ہے”۔ ۲۸:۱۰-۲۹ IKDS 127.3

پھر کُرنیلیس نےاپنا تجربہ اور فرشتے کی باتیں پطرس کو بتائیں۔ پس اُسی دم میں نے تیرے پاس آدمی بھیجے اور تُو نے خُوب کیا جو آگیا۔ اب ہم سب خُدا کے حضُور حاضر ہیں تاکہ جو کچھ خُداوند نے تجھ سے فرمایا ہے اُسے سنیں۔ پطرس نے زبان کھول کر کہا “اب مجھے یقین ہو گیا کہ خُدا کسی کا طرفدار نہیں بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا ہے اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے”۔ IKDS 127.4

اس کے بعد پطرس نے ان لوگوں سے جو حاضر تھے مسیح یسوع، اسکی زندگی، اس کے مُعجزات، اس کادھوکے سے پکڑوایا جانا، مصلُوبیت ، مردوں میں سے زندہ ہو کر آسمان پر چڑھنا اور آسمان پر اُس کی خدمت بطور وکیل کے کلام سُنایا۔ جیسے ہی پطرس نے سامعین کی توجہ اس طرف مبذُول کی کہ مسیح یسوع ہی گنہگاروں کی واحد اُمید ہے تو وہ خُود بھی اس رویا کے معانی زیادہ وجاحت سے سمجھنے لگا جو اُس نے دیکھی تھی۔ اور سچائی کی رُوح سے اُ سکا اپنا دل بھی روشن ہو گیا جو وہ پیش کر رہا تھا۔ IKDS 128.1

رُوح القدس کے نزول کی وجہ سے اُس تقریر میں جو وہ کر رہا تھا اُس میں اچانک رکاوٹ پیدا ہو گئی۔ “پطرس یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ رُوح القدس اُس سب پر نازل ہُوا جو کلام سُن رہے تھے۔ اور پطرس کے ساتھ جتنے مختوں ایماندار آئے تھے وہ سب حیران ہوئے کہ غیر قوموں پر بھی رُوح القدس کی بخشش جاری ہوئی۔ کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زبانیں بولتے اور خُدا کی تمجید کرتے سُنا۔ پطرس نے جواب دیا کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپتسمہ نہ پائیں جنہوں نے ہماری طرح رُوح القدس پایا؟”۔ (۴۴:۱۰-۴۷) اور اُس نے حُکم دیا کہ اُنہیں یسوع مسیح کے نام بپتسمہ دیا جائے۔ IKDS 128.2

یوں انجیل کی منادی اجنبیوں اور بدیشیوں تک پہنچی اور اُنہیں مقدسین کے ہموطن اور خُدا کے گھرانے کے ممبر بنایا گیا۔ کُرنیلیس اور اُس کے گھرانے کا مسیح پر ایمان لانا پہلی فصل تھی جو اکٹھی کی گئی۔ اس بُت پرست شہر میں اس گھرانے کی بدولت کا کام دُورو نزدیک پھیل گیا۔ IKDS 128.3

آج بھی خُدا وند اعلیٰ و ادنٰی دونوں طبقوں میں سے رُوحوں کی تلاش میں ہے۔ کُرنیلیس کی طرح کے بہت سے صاحب اختیار اور صاحب ثروت حضرات موجُود ہیں جن کو خُدا وند اس دُنیا میں اپنے کام کے ساتھ منسلک کرنا چاہتا ہے۔ ایسوں کی ہمدردیاں خُدا کے لوگوں کے ساتھ ہیں مگر دُنیا نے اُنہیں بہت بُری طرح سے جکڑ رکھا ہے۔ مسیح کو اپنانے کے لئے اُنہیں اخلاقی جرات کی ضرورت ہے۔ ایسی رُوحوں کے لئے خاص کوشش کی جائے جو اپنی ذمہ داریوں اور ناطہ داریوں کے سبب عظیم خطرے میں ہیں۔ IKDS 129.1

خُدا وند مخلص اور فروتن کار گزاروںکو بُلاتا ہے جو انجیل کو اعلٰی طبقے تک پہنچائیں۔ حقیقی تبدیلی میں مُعجزات وقوع میں آئیں گے۔ ایسے مُعجزات جن کی ابھی شناخت نہیں ہوئی۔ اس دُنیا کے عظیم ترین لوگ خُداوند کی عجیب کام دکھانے والے قوت اور قُدرت سے بعید نہیں ہیں۔ وہ سب لوگ جو خُدا کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اگر موقع کا فائدہ اٹھائیں، اپنے فرائض ایمانداری، وفاداری اور دلیری سے نبھائیں تو خدا وند اُن کو بھی جو بڑی ذمہ داریاں اُٹھائے ہوئے ہیں، جو بڑے ہی عالم فاضل ہیں اور جو بڑے ہی بارسوخ ہیں تبدیل کر دے گا۔ رُوح القدس کی قُدرت سے بہتیرے الہٰی اصولوں اور سچائی کو قبول کر کے خُداوند کے ہاتھ میں روشنی پھیلانے کا ذریعہ بن جائیں گے۔ ان کے دل پر اپنے طبقہ کی دوسری رُوحوں کے لئے خاص بوجھ ہو گا۔ جنہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ وقت اور پیسہ خُدا کے کام کے لئے وقف کر دیا جائے گا اور کلیسیا میں نئی تاثیر اور قُوت آ جائے گی۔ IKDS 129.2

چونکہ وہ تمام ہدایات جو کُر نیلیس کو ملی تھیں اُس کے مطابق اپس نے زندگی بسر کی اس لئے کہ خُدا وند نےبھی ایسے واقعات ترتیب دئیے جن سے اُسے مزید صداقت میسر آئی۔ آسمانی بارگاہوں سے پہلے رومی آفیسر اور پھر پطرس کو پیامبر بھیجا گیا تاکہ کرنیلس کو اس شخص سے ملایا جائے جو اُسے عظیم نُور تک پہنچا سکے۔ IKDS 129.3

ہماری دُنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ہمارے گمان سے کہیں زیادہ خُدا کی بادشاہت کے قریب ہیں۔ گناہ کی اس تاریک دُنیا میں خُد ا کے اپس بہت سے قیمتی ہیرے ہیں جن کے پاس وہ اپنے پیامبروں کو بھیجے گا۔ ہر جگہ ایسے لوگ موجود ہیں جو مسیح کے لئے کھڑے ہوں گے۔ بہتیرے خُدا کی حکمت کو دُنیا کے ہر فائدے پر ترجیح دیں گے اور وفا دار شمع بردار بن جائیں گے۔ مسیح کی محبت سے مجبور ہو کر وہ دوسروں کو مسیح کے پاس آنے کے لئے مجبُور کر دیں گے۔ IKDS 130.1

جب اُن بھائیوں نے سُنا جو یہودیہ میں تھے کہ پطرس غیر قوم کے گھر گیا ہے اور اُن میں منادی کی ہے تو وہ بڑے حیران ہوئے اور اُن کے دل پر ٹھیس لگی۔ اُنہیں خوف تھا کہ اُس نے بے باکی اور خودسری کی جو یہ راہ اختیار کی ہے، اس کا اثر اس کی اپنی تعلیم (عقیدے) پر پڑا ہو گا۔ اور جب وہ پطرس کو ملے تو اُس پر سخت الزام لگا کر کہنے لگے کہ تُو نا مختونوں کے ہاں گیا تھا اور تُو نے اُن کے ساتھ کھایا پیا بھی”۔ IKDS 130.2

پطرس نے سارا قصہ اُن کے سامنے کھول کر رکھ دیا اور رویا کا ذکر کرتے ہوئے بھائیوں کو بتایا کہ خُدا نے مجھے نصیحت کی کہ مختون اور نا مختون کی رسموں کو نہ مانو اور نیز غیر قوم والوں کو نجس خیال نہ کرو۔ اُس نے اُنہیں مزید بتایا کہ مُجھے حُکم ملا کہ میں غیر قوم والوں کے پاس جاوں۔ چنانچہ مجھے قیصریہ میں کُر نیلس کے ہاں جانے کا حُکم دیا گیا۔ اور صوبیدار کے ساتھ جو بات چیت ہوئی وہ بھی اُس نے تفصیل سے اُنہیں بتا دی اور یہ بھی کہ آسمانی پیامبرنے ہی اُسے بھیجا تاکہ وہ مجھے اپنے ہاں بُلالے۔ اُس نے مزید فرمایا کہ IKDS 130.3

“جُونہی میں کلام کرنے لگا” رُوح القدس اُن پر نازل ہُوا جیسے شروع شروع میں ہم پر نازل ہوا تھا۔ پھر مجھے اپنے خُدا وند کا کلام یا د آیا جب اُس نے فرمایا تُم رُوح القدس سے بپتسمہ پاو گے اور جیسے خُداوند نے ہمیں نعمت بخشی اُنہیں بھی خُدا نے رُوح القدس کی نعمت عطا کی کیونکہ وہ مسیح یسوع پر ایمان لائے۔ پھر میں کون تھا جو خُدا کا مقابلہ کرتا؟ IKDS 130.4

یہ ساری گفتگو سننے کے بعد بھائیوں کے منہ بند ہو گئے اور وہ قائل ہو گئے کہ پطرس کا کام براہ راست خُدا کی تجویز کی تکمیل ہے۔ اور ہمارا تعصب اور مخالفت کُلی طور پر انجیل کی رُوح کے منافی ہے۔ لہٰذا وہ یہ کہتے ہوئے خُدا کی تمجید کرنے لگے” خُدا نے غیر قوموں کو بھی ابدی زندگی کے لئے توبہ کی توفیق دی ہے۔ ” IKDS 131.1

چنانچہ ساری کشمکش کسی تصادم کے بغیر دم توڑ گئی اور وہ رسوم جو صدیوں سے چلی آرہی تھیں ختم کر دی گئیں اور غیر قوم والوں کو انجیل سُنانے کی راہیں کھل گئیں۔ IKDS 131.2