ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے
باب ۵ - روح کی بخشش
جب خدا وند یسوع مسیح نے شاگردوں کو رُوح القدس دینے کا وعدہ کیا اُس وقت وہ اپنی زمینی خدمت سے سبکدوش ہونے کو تھا۔ وہ صلیب کے سایہ تلے کھڑا تھا اور اُسے پُورا پُورا احساس تھا کہ گناہ اُٹھانے والے کی حیثیت سے اُس پر گناہوں کا کتنا بوجھ ہو گا۔ اس سے پہلے کہ وہ دُنیا کا کفارہ بنتا اُس نے اپنے شاگردوں کو ایک نہایت ہی اہم اور کامل بخشش کے بارے ہدایات دیں جو وہ انہیں عنایت کرنے کو تھا۔ وہ بخششیں جو اُنہیں اُسکے فضل کے لامحدود ذرائع مہیا کرنے کو تھیں۔ “اور میں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔ یعنی روح حق جسے دنیا حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اُسے دیکھتی ہے اور نہ جانتی ہے۔ تُم اسے جانتے ہو کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہو گا”۔ یوحنا ۱۶:۱۴-۱۷۔ نجات دہندہ اُس وقت کی طرف اشارہ کر رہا تھا جب رُوح القدس اُس کے نمائیندہ کے طور پر آ کر بہت بڑی خدمت انجام دینے کو تھا۔ بدی جو صدیوں سے بڑھتی رہی تھی رُوح القدس کی الہٰی قوت اُسکی مزاحمت کرنے کو تھی۔ IKDS 38.1
پنتِکسُت کے روز جو رُورح القدس کا نزول ہوا اُسکے کیا نتائج برآمد ہوئے؟ مسیح یسوع کے جی اُٹھنے کی خوشخبری جہاں تک دنیا آباد تھی وہاں تک پہنچ گئی۔ جب شاگردوں نے دُنیا کو نجات بخشنے والے فضل کا پیغام سُنایا اُس نے اس پیغام کو قبول کیا۔ کلیسیا میں ہر طرف سے اور ہر جگہ سے تائب ممبران شامل ہونے لگے۔ کلیسیا سے محرف ہونے والے دوبارہ تائب ہو کر کلیسیا میں شامل ہو گئے۔ گنہگار قیمتی موتی کی تلاش میں ایمانداروں کے ساتھ متحد ہو گئے۔ وہ جو انجیل کے سخت دُشمن تھے انجیل کی منادی کرنے میں پیش پیش ہو گئے۔ اوریہ پیشنگوئی پوری ہوئی “اُس روز خداوند یروشلیم کے باشندوں کی حمایت کرے گا اور اُن میں سب سے کمزور اس روز داود کی مانند ہو گا اور داود کا گھر انا خدا کی مانند یعنی خداوند کے فرشتہ کی مانند جو اُن کے آگے آگے چلتا ہو”۔ زکریاہ ۸:۱۲ IKDS 38.2
ہر ایک میسحی نے اپنے بھائی میں الہٰی محبت کا مکاشفہ اور بھلائی کو دیکھا۔ ان سبھوں کی ایک ہی خواہش تھی جو باقی سب خواہشات کو مغلوب کر گئی۔ اور وہ خواہش یہ تھی کہ سب ایماندار مسیح یسوع کی سیرت اور مزاح کو ظاہر کریں۔ اور اسکی بادشاہت کو بڑھانے کے لئے انتھک کوشش کریں۔ یہی ان کی کُلی دلچسپی اور خواہش تھی۔ IKDS 39.1
“اور رسول بڑی قدرت سے خدا وند یسوع کی جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فضل تھا”۔ اعمال ۳۳:۴ اُن کی خدمت کے ذریعہ کلیسیا میں بڑے اہم لوگ شامل ہو گئے جنہوں نے سچائی کے کلام کو قبول کیا اور خود کو اُس خدمت کے لئے مخصوص کیا جس کے ذریعہ دوسروں کے دلوں میں اُمید، اطمینان اور خوشی پیدا ہوئی۔ وہ کسی خطرے کو خاطر میں نہ لاتے تھے۔ وہ نہ ڈرتے نہ کسی چیز سے گھبراتے تھے، وہ جگہ بہ جگہ گئے اور خدا وند خدا نے اُن کے ذریعہ کلام کیا۔ غریبوں کو خوشخبری سُنائی گئی۔ اور الہٰی فضل کے مُعجزات وقوع میں آئے۔ جب انسان خود کو روح کے تابع کر دیتا ہے تو خداوند اُن کےذریعہ بڑے بڑے عظیم کارنامے انجام دے سکتا ہے۔ رُوح القدس کا وعدہ کسی خاص زمانہ یا نسل کے لئے ہی نہیں بلکہ خداوند یسوع مسیح نے فرمایا کہ رُوح القدس کی تاثیر اُسکے پیروکاروں کے ساتھ اخیر تک رہے گی۔ پنتِکسُت سے لے کر آج تک اُن سب کے لئے مددگار بھیجا گیا ہے جنہوں نے خود کو خداوند کے لئے اور اُس کی خدمات کے لئے وقف کر دیا۔ اُن سبھوں کے لئے جنہوں نے مسیح یسوع کو اپنا نجات دہندہ تسلیم کر لیا ہے روح القدس اُن کےلئے مشیر، رہبر، پاک کرنے والا اور بطور گواہ آیا ہے۔ ایماندار جتنے قریب ہو کر خدا وند کے ساتھ چلے اتنی ہی قوت اور صفائی سے اُنہوں نے نجات دہندہ کی موت اور نجات بخش فضل کی گواہی دی۔ وہ بہن بھائی جنہوں نے آزمائشوں اور ایذا رسانی کی صعوبتیں برداشت کیں اور اپنی زندگی میں رُوح القدس کی موجودگی کا حظ اُٹھایا آج وہ دُنیا کے سامنے نشانوں اور عجوبوں کی طرح ایستادہ ہیں۔ فرشتوں اور انسانوں کے سامنے اُنہوں نے تبدیل کرنے والی نجات بخش قوت کو آشکارا کیا ہے۔ IKDS 39.2
پنتِکسُت کے روز وہ تمام حضرات جو روح القدس سے معمور ہوئے وہ آنے والی آزمائشوں سے آزاد تو نہیں ہو گئے تھے۔ جُونہی اُنہوں نے راستبازی اور سچائی کی گواہی دی دُشمن نے یلغار کر دی تاکہ اُن کو مسیحی تجربہ سے محرُوم کر دے۔ اُنہیں انتہائی جدوجہد اور جانفشانی کرنا پڑی تاکہ وہ خداوند کی طرف سے دی گئی تمام قوت اور قدرت کو کام میں لا کر اُن مردو خوتین کے قد کے برابر ہو جائیں جو مسیح یسوع میں ہیں۔ روزانہ وہ فضل کی تازہ رسد کے لئے دُعا مانگتے تاکہ وہ کامل کی طرف بڑھتے چلے جائیں۔ روح القدس کے زیر سایہ کمزور ترین شخص بھی خدا وند تعالیٰ میں ایمان رکھتے ہوئے اپنے توڑوں کو ترقی دینا سیکھ جاتا ہے۔ وہ خود کو پاک، شائستہ اور مسیح میں بڑھنا سکیھ لیتا ہے۔ جُونہی شاگردوں نے فروتنی کر کے خود کو روح القدس کو تبدیل کرنے والی تاثیر کے تابع کر دیا، تو اُنہیں خداوند کی معموری اور بھر پوری نصیب ہو گئی۔ نیز وہ خود خدا وند کی مانند بن گئے۔ IKDS 40.1
وقت نے مسیح کے اُس وعدے میں کوئی تبدیلی واقع نہیں کی کہ میں اپنے جانے کے بعد تمہیں روح القدس بھیجوں گا جو میرا نمائیندہ ہو گا۔ اگر خدا کے فضل کی دولت دھرتی پر ہم انسانوں کی طرف نہیں بہہ رہی تو یہ خدا کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں۔ اگر وعدہ کی تکمیل اُس طرح نہیں IKDS 40.2
ہوئی جیسے ہونی چاہیے تھی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وعدہ کی اُس طرح قدر نہیں کی گئی کہ جس طرح کی جانی چاہیے تھی۔ اگر ہم سب چاہیں تو تمام کے تمام روح القدس سے بھرپُور ہو سکتے ہیں۔ جہاں روح القدس کی ضرورت شاذ و نادر ہی محسوس کی جاتی ہے وہاں روحانی خشک سالی، روحانی تاریکی، روحانی تنزلی اور موت دیکھی جاتی ہے۔ جب معمولی معمولی باتیں ہماری توجہ اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں تو ہم الہٰی قُدرت اور قوت سے جو کلیسیا کی بڑھتی اور خُوشحالی کے لئے ضروری ہوتی ہے محروم ہو جاتے ہیں۔ IKDS 41.1
جب کہ قوت حاصل کرنے کا ہمارا یہی ذریعہ ہے تو پھر ہم کیوں نہ رُوح القدس کی نعمت کے لئے بھوکے اور پیاسے ہوں؟ کیوں نہ اُس کے بارے میں کلام کریں، اُس کے لئے دُعا کریں اور کیوں نہ اُس کے بارے وعظ کریں؟ جیسے والدین اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتے ہیں۔ خدا وند خدا اُن سے زیادہ اپنے بچوں کو رُوح القدس دینے پر رضا مند ہوتا ہے جو اُس کی خدمت کرتےہیں۔ ہرکارگزار کو روزانہ رُوح کے بپتسمہ کے لئے خُداوند خُدا سے منت کرنا چاہیے۔ مسیحی کارگزاروں کی ٹولیوں اور منڈلیوں کو اکٹھے مل کر روح القدس کی خاص مدد کے لئے استدعا کرنا چاہیے۔ خصوصاً آسمانی حکمت کے لئَ تاکہ وہ جان سکیں کہ کس طرح اُنہیں عقل مندی سے منصوبہ کو عمل میں لانا ہے۔ اُنہیں دُعا کرنا چاہیے کہ خُدا مشن فیلڈ میں اپنے چنے ہوئے ایلچیوں کو زیادہ سے زیادہ روح القدس عطا فرمائے۔ خدا کے کارگزاروں کے ہمراہ اگر روح القدس کی موجودگی ہو گی تو اُن کی منادی میں ایسی قوت آ جائے گی جو دُنیا کی کوئی طاقت نہیں دے سکتی۔ IKDS 41.2
خداوند کے مخصوص شدہ کارگزار کے ساتھ روح القدس سکونت کرے گا خواہ وہ کہیں بھی کیوں نہ ہوں۔ وہ کلام جو مسیح خداوند نے شاگردوں کے ساتھ کیا تھا وہ کلام آج ہمارے لئے بھی ہے۔ جیسے رُوح القدس شاگردوں کا مدد گار اور تسلی دینے والا تھا ہمارا بھی ہے۔ رُوح ہمیں وہ قوت عطا کرتا ہے جو مُشکل اور کشمکش میں اُلجھی ہوئی روح کو ہرہنگامی صُورت میں ممد ثابت ہوتی ہے۔ یہ اُس روح کو بھی تسلی دیتی ہے جو دُنیا کی نفرت کا شکار ہے نیز جس روح کو یہ احساس ہے کہ اس کی ساری ناکامی کا سبب اُس کی اپنی خطائیں ہیں۔ دُکھ مصیبت اور رنج و الم میں جب بظاہر ہر طرف ظُلمت کا دور دورہ ہو اور مستقبل پریشان کن ہو اور ہم خود کو تنہا اور بے یارومددگار پائیں، یہی وہ وقت ہے جب ایمان سے کی ہوئی دُعا کے جواب میں روح القدس ہمیں تسلی دیتا ہے۔ IKDS 41.3
یہ کوئی ثبوت نہیں کہ فلاں شخص مسیحی ہے کیونکہ وہ غیر معمولی حالات میں رُوحانی کیفیت یا وجد کا مظاہرہ کرتا ہے۔ تقدیس یا پاکیزگی بے حد خُوشی یا وجد کا نام نہیں۔ یہ تو انسان کی اپنی قوت ارادی کع کلی طور پر خدا کے تابع کرنے اور خدا کے منہ سے جو کلام نکلا ہے اُس کے مطابق زندگی گزارنے کا نام ہے۔ یہ خُدا کی مرضی پورا کرنے کا نام ہے۔ مصیبتوں میں خدا پر بھروسہ رکھنے کا نام ہے۔ اور روشنی اور تاریکی دونوں میں، خُدا کے ساتھ ساتھ ، آنکھوں دیکھے نہیں بلکہ ایمان سے چلنے کا نام ہے۔ یہ بغیر سوال کئے خُدا میں بھروسہ اور اُس کی محبت میں یقین کرنے کا نام ہے۔ IKDS 42.1
یہ کوئی ہمارے لئے ضروری نہیں کہ ہم رُوح القدّس کی تعریف (Define) بتا سکیں کہ وہ کیسا ہے؟ مسیح یسوع نے ہمیں بتایا ہے کہ روح القدس تسلی دینے والا ہے۔ اور کلام مقدس میں ہم پڑھتے ہیں “لیکن وہ مددگار آئے گا جس کو میں تمہارے پاس باپ کی طرف سے بھیجوں گا یعنی سچائی رُوح جو باپ سے صادر ہوتا ہے۔ تو وہ میری گواہی دے گا”۔ یوحنا ۲۶:۱۵ IKDS 42.2
“لیکن جب وہ یعنی سچائی کا رُوح آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا اس لئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سُنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا”۔ یوحنا ۱۳:۱۶ IKDS 42.3
رُوح کی ہیئت مجموعی (عالم حالت، شکل و صُورت، بناوٹ) کیسی ہے یہ ایک راز ہے۔ انسان اس کا بیان نہیں کر سکتے کیونکہ خُدا وند نے انسان پر یہ راز افشاں نہیں کیا۔ انسان اپنے خیالات اور نظریات کے مطابق کتاب مقدسمیں سے چند حوالہ جات پیش کر کے اُس کی ذات قسم اور شکل و صورت کے بارے میں کچھ بیان کر سکتا ہے۔ لیکن یہ نظریات کلیسیا کو مستحکم اور مضبوط نہیں کر سکتے۔ ان بھیدوں کے بارے میں جو انسانی سمجھ سے بالاتر ہیں، خاموشی ہی عقلمندی ہے۔ IKDS 42.4
رُوح القدس کی خدمت کو خُدا وند یسوع مسیح نے ان الفاظ میں واضح کر دیا ہے “اور وہ آ کر دُنیا کو گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں قصور وار ٹھہرائے گا”۔ یوحنا ۸:۱۶ یہ رُوح القدس ہی ہے جو ہمیں گناہ کے بارے میں قائل کرتا ہے اور اگر گنہگار روح القدس کی تاثیر کا مثبت جواب دے تو وہ توبہ کی طرف مائل ہو کر الہٰی احکام کی بجا آوری اور مطالبات ماننے کے لئے اُٹھ کھڑی ہوتی ہے۔ IKDS 43.1
تائب گنہگار کو جو راستبازی کا بھُوکا اور پیاسا ہوتا ہے رُوح القدس اُس پر خدا کے بّرے کو ظاہر کرتا ہے کہ جو دُنیا کے گناہ اُٹھالے جاتا ہے۔ “اس لئے کہ مجھ ہی سے حاصل کر کے تمہیں خبریں دے گا”۔ یوحنا ۱۴:۱۶۔ “لیکن مددگار یعنی رُوح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائے گا اور جو کچھ میں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا”۔ یوحنا ۲۶:۱۴ IKDS 43.2
رُوح القدس کو بحالی، اصلاح اور نئی زندگی بخشنے کی خدمت دی گئی ہے نیز اُس نجات کو موثر بنانے کی یہ ایک ایجنسی ہے جو ہمارے نجات دہندہ کی موت سے ملی۔ رُوح القدس مسلسل اس تلاش میں سرگرداں رہتا ہے کہ انسانوں کی توجہ اُس بڑی قربانی کی طرف مبذول کرائے جو صلیب پر گزرانی گئی۔ رُوح القدس دُنیا پر خدا کی اور تائب رُوحوں پر اُس کے کلام کی قیمتی باتیں آشکارہ کرنے کا متمنی رہتا ہے۔ IKDS 43.3
رُوح القدس گناہ کی قائلیت بخش کر اور تائب رُوح کے سامنے راستبازی کا معیار رکھ کر اس دُنیا کی چیزوں کی محبت اور خواہش کو انسان کے دل سے نکال دیتا ہے اور اُس کی جگہ انسان کے دل میں پاکیزگی کی خواہش بھر دیتا ہے۔ “لیکن جب وہ رُوح حق آئے گا تو تم تمام سچائی کی راہ دکھائےگا “۔ یوحنا ۱۳:۱۶۔ یہی ہمارے نجات دہندہ نے رُوح القدس کے بارے میں بتایا تھا۔ اگر انسان تبدیلی، سچائی اور نئی پیدائش کے خواہاں ہوں تو وہ سر تاپا پاکیزگی اور تقدس کا مجسمہ بن جائیں گے کیونکہ رُوح القدس خدا کے وصف لے کر انسان کی رُوح پر مہر ثبت کر دے گا۔ اُس کی قدرت سے زندگی کی راہ اسقدر صاف، آسان اور واضح ہو جائے گی کہ بھٹکنے کا احتمال جاتا رہے گا۔ IKDS 44.1
ابتدا سے ہی خُدا وند انسان کو اپنا آلہ ء کار بنا کر اپنی رُوح کے ذریعہ کام کر رہا ہے تاکہ وہ گناہ میں گِری ہوئی نسلِ انسانی کو بحال کرے۔ یہ قدیم بزرگوں کی زندگی سے آشکارہ ہوا۔ موسیٰ کے زمانہ میں بیابان کی کلیسیا کو خُدا نے اپنا رُوح دیا۔ “اور تو نے اپنی نیک روح بھی اُن کی تربیت کے لئے بخشی” ۔ نحمیاہ ۲۰:۹۔ اور رسولوں کے زمانہ میں خداوند نے اپنی رُوح کے ذریعہ بڑے بڑے کارنامے انجام دئیے۔ اُسی قوت اور قدرت نے آبائی بُزرگوں کو قائم رکھا۔ اُسی رُوح نے کالب اور یشوع کو ایمان اور ہمت عطا کی۔ اپسی روح نے رسولوں کی خدمت کو مُوثر بنایا۔ اُسی روح نے ہر زمانے میں خُدا کے وفادار بچوں کو سرفراز کیا۔ IKDS 44.2
تاریک زمانہ میں رُوح القدس کی قوت اور قدرت کے ذریعہ سے ہی ویلڈن سیز نے اصلاح مذہب کی راہ تیار کی۔ یہ وہی قوت تھی جس نے جدید مشن کے بانیوں کی کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار کیا یہ وہی قوت تھی جس نے ہر قوم، قبیلہ اور زبان میں کتاب مقدس کے ترجمہ کرنے میں کامیابی عطا فرمائی۔ IKDS 44.3
آج بھی خدا وند خُدا اپنی کلیسیا کو استعمال کر رہا ہے تاکہ وہ دُنیا پر خُدا کا مشن واضح کرے۔ آج صلیب کا پیغام شہر شہر، ملک ملک جا رہا ہے تاکہ مسیح کی آمد ثانی کے لئے رُوحیں تیار ہوں۔ خُدا کی شریعت کا معیار بلند ہُوا ہے۔ خُدا وند کا رُوح انسانوں کے دلوں پر جُنبش کرتا ہے اور وہ اُس کی تاثیر کا جواب دیتے ہیں۔ وہ خُدا اور اُس کی صداقت کے گواہ بن گئے ہیں۔ بہت سی جگہوں پر مخصوص شدہ مردوزن اُس نور اور نجات کو بانٹتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں جو مسیح کے ذریعہ اُن تک پہنچی ہے۔ اور اگر وہ اپنی اس بتی کو اُسی طرح چمکنے دیں گے جس طرح پنتکست کے دن بپتسمہ پانے والوں نے چمکنے دی تو وہ بھی روزانہ رُوح القدس کی قوت پاتے رہیں گے۔ یوں خُدا کے جلال سے دھرتی معمور ہو جائے گی۔ IKDS 44.4
اس ے برعکس کچھ لوگ ایسے ہیں جو موجودہ میسر شُدہ حق اور موقع سے فائدہ اُٹھانے کی بجائے بے فائدہ کسی خاص موسم میں رُوحانی قوت حاصل کرنے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں جب اُن کی قابلیتیں اور توڑے دوسروں کے لئے باعث برکت اور برومند ہوں گے اُس وقت استعمال میں لائیں گے۔ وہ موجودہ فرائض سے غفلت برتتے ہیں اور اپنی بتی کو مدھم سے مدھم جلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اور یہ اُمید کرتے ہیں جب اُنہیں بغیر کسی کوشش کے خاص برکت ملے گی جو اُنہیں تبدیل کر کے خدمت کے قابل کر دے تب وہ کچھ کریں گے۔ IKDS 45.1
یہ تو سچ ہے کہ اخیر زمانہ میں جب خُدا کا کلام اس دھرتی پر اختتام کو پہنچے گا تو مخصوص شدہ ایمانداروں کی کوشش (جو وہ رُوح القدس کی رہنمائی میں کریں گے) کے ساتھ خدا وند کی خاص ہمدردی اور جانبداری شامل ہو گی۔ پہلی اور پچھلی بارش جو مشرقی سر زمین میں ہوتی ہے اُس کے حوالے سے عبرانی نبیوں نے پیشنگوئی کی کہ خُدا کی کلیسیا پر غیر معمولی طور پر رُوحانی فضل نازل ہو گا۔ رسولوں کے زمانہ میں رُوح القدس کا نزول پہلی بارش کی علامت ہے جس کے شاندار نتائج برآمد ہوئے۔ اخیر زمانہ میں رُوح کی موجودگی بقیہ اور سچی کلیسیا کے ساتھ ہو گی۔ IKDS 45.2
لیکن زمین کی فصل کٹائی کے وقت ابن آدم کی آمد ثانی کی تیاری کے لئے خاص روحانی فضل کے نزول کا وعدہ کیا گیا ہے۔ رُوح کا نزول پچھلی بارش کی مانند ہو گا اور یہ اُس فاضل قوت کے لئے ہو گی کہ مسیحی اپنی منا جاتیں فصل کے مالک کے حضور گزرانیں۔ پچھلی برسات کی بارش کے لئے خدا وند سے دُعا کرو اسکے جواب میں “خُدا وند جو بجلی چمکاتا ہے وہ بارش بھیجے گا”۔ زکریاہ ۱:۱۰۔ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔ وہی تمہارے لئے بارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا”۔ یُو ایل ۲۳:۲۔ IKDS 46.1
لیکن جب تک خُدا کی کلیسیا کے ممبران کا زندہ تعلق ہر طرح کی رُوحانی بڑھوتری کے چشمہ سے نہ ہو گا وہ فصل کٹائی کے وقت کے لئے ہرگز تیار نہ ہوں گے۔ اگر وہ اپنی شمعیں جلتی نہ رکھیں گے تو وہ اُس اضافی فضل کو حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے جو اُنہیں مشکل وقت میں درکار ہے۔ IKDS 46.2
صرف وہی جو مسلسل فضل کی تازہ رسد حاصل کرتے ہیں اُن کے پاس ہی روز مرہ کی حاجتوں کو پورا کرنے کی قوت ہو گی۔ اور اُنہی کے پاس اس قوت کو استعمال کرنے کی قابلیت ہو گی۔ کسی مستقبل میں اچھے وقت کی طرف تکنے کی بجائے (یعنی جب خاص رُوحانی قوت پائیں گے اور مُعجزانہ طریقہ سے روحوں کو جیتنے کے قابل ہوں گے) وہ روزانہ خود کو خدا کی مرضی کے تابع کرتے ہیں تاکہ وہ اُنہیں اپنے استعمال کے لئے اوزار بنا لے۔ اور خدمت کرنے کے جو مواقع ان کی رسائی میں ہوتے ہیں اُن میں وہ روزانہ اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ وہ جہاں کہیں بھی ہوتے ہیں روزانہ اپنے آقا کی گواہی دیتے ہیں۔ خواہ وہ معمولی سا کام گھر میں انجام دے رہے ہوں یا پبلک میں وہ اعلٰی عہدے پر فائض ہوں، وہ مسیح کی گواہی دینے سے باز نہیں رہتے۔ IKDS 46.3
وہ کار گزار جنہوں نے خود کو خدا کے لئے وقف کر رکھا ہے ان کو یہ جان کر پر بڑی تشفی ہو گی کہ مسیح یسوع بھی اپنی اس زمینی خدمت کے دوران خُداوند کے فضل کی تازہ رسد کے لئے روزانہ التجا کیا کرتا تھا۔ اور یہی رابطہ جو اُس کا اپنے باپ کے ساتھ ہوتا تھا اسی کی بدولت وہ دوسروں کو برکت دیتا اور پست ہمتی سے بچاتا۔ دیکھو خدا کا بیٹا اپنے باپ کے حضور دعا میں سربسجود ہتا تھا۔ گو وہ خدا کا بیٹا تھا اس کے باوجود وہ دُعا کے ذریعہ اپنے ایمان کو تقویت پہنچاتا تھا۔ آسمان کے ساتھ جو اس کا رابطہ رہتا تھا اُسی کی وجہ سے اس کو بدی اور آزمائش کا مقابلہ کرنے اور آل آدم کی خدمت کرنے کی قوت ملتی تھی۔ بڑا بھائی ہونے کی حیثیت سے مسیح یسوع اُن انسانوں کی ضرورت سے واقف ہے جن کو کمزوریوں نے گھیر رکھا ہے اور وہ گناہ اور آزمائش کی دُنیا میں رہ رہے ہیں۔ اس کے باوجود اُن کی خواہش ہے وہ مسیح یسوع کی خدمت کریں۔ اُسے معلوم ہے کہ جن پیغام رساں کو وہ قابل جان کر پیغام دے کر بھیجتا ہے وہ بھی کمزور انسان ہیں اور خطا کے پُتلے ہیں۔ لیکن وہ جو کُلی طور پر اپنے آپ کو اُسکی خدمت کے لئے دے دیتے ہیں اُن کے لئے وہ الہٰی مدد کا وعدہ کرتا ہے۔ اس کے اپنے نمونہ سے ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ ایمان سے کی گئی دُعا انسانوں کے لئے رُوح القدس کی مدد مہیا کرے گی اور خصوصاً اُس وقت جب اُن کی گناہ کے خلاف جنگ ہو گی۔ IKDS 46.4
ہر ایک کار گزار جو مسیح کا نمونہ اپناتا ہے اس قوت کو حاصل اور استعمال کر سکتا ہے جس کا وعدہ خداوند نے اپنی کلیسیا سے کر رکھا ہے ۔ آے روز جب مُبشر اپنی دُعائیں خداوند کے حضُور گزرانتے ہیں، روز اپنی مخصوصیت کے وعدوں کو دُہراتے ہیں تو وہ اُنہیں اپنی روح القدس کی حضُوری اس قوت کے ساتھ عطا کر دے گا جو نئی زندگی، تازگی اور پاکیزگی عطا کرتی ہے۔ اور جُونہی وہ اپنی روز مرہ کی ضرورت انجام دینے کے لئے نکلتے ہیں تو اُنہیں اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ رواح القدس کی ان دیکھی بخشش اُنہیں اس قابل کرے گی کہ وہ خدا کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔ IKDS 47.1