شفا کے چشمے

107/174

پنتیسواں باب - گھر کا چناؤ اور اُس کے لیے تیاری

انجیل زندگی کے مسائل کی پیچیدگیوں کو حیرت انگیز حد تک آسان بناد یتی ہے۔ اس کی ہدایت، تنبیہ زندگی کی بہت سی الجھنوں کو سلجھا کر بہت سی خطاؤں سے بچا لیتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر چیز کی قدرومنزلت کا ٹھیک ٹھاک اندازہ کریں اور جو پائیدار اور پیش قیمت ہیں اُن کا حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اُن لوگوں کو خاص کر اس سبق کو سیکھنے کی ضرورت ہے جن پر گھر کے چناؤ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اعلےٰ مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے اُنہیں برگشتہ نہیں ہونا چاہیے۔ اُنہیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا یہ زمینی گھر آنے والے آسمانی گھر کی تیاری اور علامت ہے۔ زندگی ایک تربیتی اسکول ہے جہاں سے والدین اور بچے اُس اسکول کے لئے سند حاصل کرتے ہیں جو خُداوند کے مکانوں میں ہے۔ جب زمینی گھر کی تیاری کرنی ہو تو ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھ کر کریں۔ اپنی خواہش اور سرائے کو اس میں دخل نہ دینے دیں، نہ فیشن اور نہ ہی سوسائٹی کے رسم ورواج کی پرواہ کریں۔ بلکہ سادگی، پاکیزگی صحت اور گھر کی حقیقی خوبی کو مدِ نظر رکھیں۔ SKC 257.1

دُنیا بھر میں شہر بدی کا اوڑھنا بچھونا بن رہے ہیں۔ چاروں طرف بدی کی صدائیں اور نظارے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ہر طرف حرامکاری اور عیاشی کے لئے دلفریبیاں موجود ہیں۔ حرامکاری اور جرائم کی لہر مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ہر روز دہشت گردی، ڈاکہ زنی، قتل، خودکشی اور ایسے ایسے جرائم ہو رہے ہیں جن کو کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔ SKC 257.2

شہروں کی زندگی مصنوعی اورباطل ہے۔ پیسہ حاصل کرنے کی شہرت،عیاشی اور ظاہری نمائش، عیش ونشاط اور فضول خرچی اور اس طرح کی اور بہت سی قوتوں نے بہت سے لوگوں کو زندگی کے اصل مقصد سے برگشتہ کر دیا ہے۔ یہ قوتیں ہزاروں برائیوں کے لئے دروازے کھول رہی ہیں۔ یہ برائیاں نوجوانوں کو تو بلا مزاحمت قابو کر لیتی ہیں۔ SKC 257.3

شہروں میں بہت سی مکار اور خطر ناک آزمائشیں لذت و سرور لئے کھڑی ہیں۔ اُنہوں نے بچوں اور جوانوں کے اپنے نرغے میں پھنسا رکھا ہے ۔ بے شمار چھٹیاں ہیں، کھیلیں اور گھوڑودوڑ دیکھنے کے لئے ہزاروں جمع ہو جاتے ہیں، اور اس طرح کی اور کئی دلکشیاں اور رنگینیاں انہیں زندگی کے سنجیدہ فرائض سے دور لے جاتی ہیں۔ SKC 257.4

وہ پیسہ جو ان عیاشیوں پر اُٹھ جاتا ہے اگر اُسے بچایا جائے تو کسی نیک کام کے لئے صرف کیا جا سکتا ہے۔ SKC 258.1

مشترکہ کاروبار کے ذریعے اور مزدور اتحاد کی ہڑتال کے نتیجہ میں شہروں میں زندگی آئے روز مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ اس سے بھی شدید مشکلات متوقع ہیں بدیں وجہ بہت سے خاندانوں کو شہروں سے نکلنا ہی پڑے گا۔ شہروں کا ماحول صحت کے لئے نہایت ہی مضر اور خطر ناک ہے۔ شہروں میں انسان مسلسل بیماری کی زد میں ہے۔ آلودہ فضا، ناقص پانی اور خوراک، آبادی کی زیادتی، غیر صحت بخش رہن سہن، تاریکی اور اس طرح کی اور بہت سی برائیاں ہیں جن سے شہر میں رہنے والوں کو دو چار ہونا پڑتا ہے۔ SKC 258.2

خُدا کا یہ مقصد یہ تھا کہ لوگ شہروں میں جوق در جوق جمع ہو جائیں۔ اور گھروں اور چبوتروں میں ریوڑوں کی طرح بند رہیں۔ ہمارے پہلے والدین (آدم و حوا) کو خُداوند تعالےٰ نے خوبصورت نطاروں اور خوش الحان گیتوں کے درمیان رکھا، اُس کی تمنا ہے کہ ہم بھی آج اُسی طرح خوش و خرم زندگی بسر کریں۔ خُداوند کی بنائی ہوئی ابتدائی تجویز کے ہم جتنے قریب ہوں گے اُتنی ہی اچھی جسمانی، روحانی اور ذہنی صحنت پائیں گے۔ SKC 258.3

قیمتی قیام گاہ، آرائش و زیبائش، ظاہری نمود، عیش و نشاط اور تن آسانی اور اسی طرح کی دوسری چیزیں ہمیں خوش و خرم اور مفید زندگی کے لئے ضروریات مہیا نہ کر سکیں گی۔ خُداوند یسوع مسیح اس دُنیا میں اُس عظیم کام کی تکمیل کے لئے آیا جو انسانوں کے درمیان پہلے کبھی انجام نہ دیا گیا تھا۔ وہ خُداوند کا ایلچی ہو کر آیا تاکہ ہمیں دکھائے کہ زندگی کے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے کس طرح رہنا چاہیے۔ خُداوند خُدا نے اپنے بیٹے کے لئے کس طرح کی کیفیت اور ماحول کا چناؤ کیا؟ گلیل کی پہاڑیوں میں الگ تھلک گھر، گھرانہ جس میں ایمانداری اور خودداری کی محنت مشقت تھی۔ جہاں سادگی کی زندگی اور روزانہ مشکلات، جہاں خود انکاری، کفایت شعاری، صبر اور خوشی سے ایک دوسرے کی خدمت کی جاتی۔ اپنی ماں سے الہامی نسخوں سے تعلیم، شام یا نور کے تڑکے سرسبز وادیوں اور شفق کا نظارہ۔ فطرت اور تخلیق کا مطالعہ اور خُداکے ساتھ رفاقت۔ خُداوند یسوع مسیح کو ابتدائی زندگی میں یہ نیک ساعت نصیب ہوئے اور اسی طرح کا ماحول خُدا تعالےٰ نے ہر زمانے کے شریف لوگوں کو دیا۔ بزرگ، ابرہام، یعقوب، یوسف، موسیٰ، داؤد اور لیشع کی تاریخ پڑھئے۔ اس کے بعد کے آنے والے لوگوں کے بارے پڑھئے جن کا اچھا اثرورسوخ تھا۔ وہ اعلےٰ مراتب پر فائز تھے۔ اُن کے پاس بڑی بڑی ذمہ داریاں تھیں اُن کے اثرورسوخ نے بہتوں کو ابھارا کہ وہ بہتر زندگی کی طرف گامزن ہوں۔ SKC 258.4

ان میں سے بہیترے دیہاتوں میں پروان چڑھے۔ وہ عیش و طرب سے بہت کم واقف تھے۔ اُنہوں نے اپنی جوانیاں رنگ رلیوں میں نہ گزاریں۔ بعض کو تو غربت اور مصائب سے سخت جدوجہد کرنی پڑی۔ اُنہوں نے ابتدائی زندگی سے ہی کام کرنا سیکھا اور کھلی فضا میں اُن کی سرگرم طرزِ زندگی نے اُن کے بدن کے تمام حصوں کو صحت و توانائی مہیا کی۔ اپنے ہی وسائل پر بھروسہ رکھتے ہوئے اُنہوں نے دلیری پائی اور ہر کام کو بردباری سے انجام دیا۔ اُنہوں نے خود اعتمادی اور خود ضبطی کا سبق سیکھا۔ بُری صحبتوں سے بہت حد تک محفوظ رہے۔ فطرتی نشاط اور صحت مند صحبت سے وہ تسلی پزیر ہوتے تھے۔ اُن کی عادات میں پرہیز گاری اور ذائقے میں سادگی تھی۔ وہ اصولوں اور ضابطوں کے تحت زندگی بسر کرتے تھے۔ لہٰذا وہ پاکیزگی، مضبوطی اور صداقت میں پروان چڑھے۔ جب اُنہیں زندگی کے فرائض انجام دینے کے لئے بلایا گیا تو اُنہیں جسمانی اور ذہنی قوتوں کے ساتھ بلایا گیا۔ زندہ دلی، خوش طبعی کے ساتھ اُن میں تجاویز بنانے اور اُن کو عملی جامہ پہنانے کی بھی صلاحیت موجود تھی۔ وہ ڈٹ کر بدی کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ اس سے انہیں مثبت قوت ملتی جس سے وہ دُنیا کے لئے بھلائی کر سکتے تھے۔ SKC 259.1

روپے پیسے یا کسی اور ملکیت سے بہتر میراث جو آپ اپنے بچوں کو دے سکتے ہیں وہ صحت مند بدن، تندرست و توانا ذہن اور شریفانہ کردار ہے۔ جو لوگ یہ سمجھ گئے ہیں کہ زندگی کی حقیقی کامیابی کا انحصار کس چیز پرہے اُن کی سوچ برمحل ہے۔ وہ اپنے گھر کے لئے زندگی کی بہترین چیزوں کو مدِ نظر رکھیں گے۔ SKC 259.2

ایسی جگہ رہنے کی بجائے جہاں صرف انسانوں کی صنعت کاری ہی دیکھی جاتی ہے، جہاں کے نظارے اور آوازیں بُرے خیالات کی طرف آمادہ کرتے ہیں، جہاں اضطراب، شورش اور ابتری، پریشانی اور بے سکونی ہے، وہاں سے ایسی جگہ چلے جائیں جہاں آپ خُدا کی صنعت کاری دیکھ سکیں۔ جہاں آپ کی روح کو سکون، فطرت کی خوبصورتی اور اطمینان حاصل ہو سکے۔ SKC 259.3

ہرے بھرے کھیتوں اور پہاڑیوں پر اپنی نظریں جمائیں۔ اوپر نیلے آسمان کو دیکھیں جو شہر کے دھوئیں اور گردوغبار سے پاک ہے۔ تازہ شفاف اور مقوی ہوا میں سانس لیں۔ شہر کے ہنگاموں سے کہیں دور جائیں۔ اپنے بچوں کو اپنی رفاقت اور صحبت میں رکھیں جہاں آپ اُن کو خدا کی کاریگری کے ذریعے خُدا کے بارے سکھا سکتے ہیں۔ اُنہیں ایماندار اور مفید زندگی کے بارے تربیت دیں۔ SKC 260.1