چرچ کے لئے مشورے
چھٹا باب
مخصوص و مقدّس زِندگی
جو کچھ ہم میں ہے ہمارا نجات دہندہ اس سب کا مطالبہ کرتا ہے وہ ہمارے مقدم اور پاک ترین خیالات، ہماری سب سے خالص اور شدید ترین الفت کا مطالبہ کرتا ہے۔ اگر ہم فی الحقیقت الٰہی خصلت میں شریک ہیں تو ہم برابر اپنے دل اور زبان سے خداوند کی تعریف اور حمد و ثنا کرتے رہیں گے۔ ہماری واحد سلامتی اس میں ہے کہ ہم اپنا سب کچھ اس کے حوالے کر دیں اور فضل اور سچائی کے عرفان میں برابر بڑھتے ہیں۔ (ایس ایل ۹۵) CChU 65.1
جس تقد یس کا بیان پاک نوشتوں میں ہوا ہے اس کا تعلق سارے تشخص یعنی روح جان اور بدن سے ہے۔ یہاں پُوری پُوری تقد یس کا نظریہ پایا جاتا ہے۔ رسول پولسؔ بیان کرتا ہے کہ تھسنیکیوں کی کلیسیا اس بڑی برکت سے حظ اٹھا سکتی ہے۔ ”خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے۔ آپ ہی تم کو بالکل پاک کرے اور تمہاری روح اور جان اور بدن ہمارے خداوند یسوعؔ مسیح کے آنے تک پُورے پُورے اور بے عیب رہیں۔ “ (اتھسینکیوں ۲۳:۵) CChU 65.2
مذہبی دنیا میں تقد یس کے متعلق ایک قیاس پایا جاتا ہے جو بذاتِ خود غلط ہے اور اپنے اثرات میں خطرناک ہے۔ بسا اوقات تقد یس کے مدعی بذاتِ خود اپنے اندر تقد یس نہیں رکھتے۔ ان کی تقدیس زبانی جمع خرچ اور اپنی پرستش ہے۔ CChU 65.3
وہ عقل اور انصاف کو برطرف رکھ کر اپنے احساس پر پورے طور سے اعتماد کر کے اپنی تقدیس کی اساس اپنے جذبات پر رکھتے ہیں جن کا انہیں کسی وقت تجربہ ہوا ہے۔ وہ اپنی تقدیس کے مکروہ مطالبات کے لیے مجبور کرنے میں جدی اور ہٹی ہیں۔ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں مگر ثبوت کے لیے بیش قیمت پھل سے عاری ہوتے ہیں۔ یہ مفروضہ مقدّ س اشخاص اپنے اس عذر لنگ سے نہ صرف خُود کو دھوکہ دیتے ہیں بلکہ بہتیروں کو جو خدا کی مرضی کے مطابق چلنے کی صداقت سے کوشش کرتے ہیں گمراہ کرتے ہیں۔ شاید ان کو بار بار یہ کہتے سنا جائے ”خدا میری قیادت کرتا ہے خدا مجھے سکھاتا ہے۔ مَیں بے گناہ زندگی بسر کر رہا ہوں۔“ بہتیرے لوگ جو ایسی روح کے مقابلہ میں آتے ہیں۔ ان کا سامنا کئی تاریک پُراسرار چیزوں سے ہوتا ہے جسے وہ نہیں سمجھ سکتے مگر وہی کچھ ہے جو ہمارے واحد نمونہ یسوعؔ مسیح کے بالکل برعکس ہے۔ (ایس ایل اے ۱۰۰۷) CChU 65.4
تقد یس ایک مسلسل عمل ہے۔ پطرسؔ رسول نے ان متواتر اقدام کا ذکر کیا ہے۔ ”پس اِسی باعث تم اپنی طرف سے کمال کوشش کر کے اپنے ایمان پر نیکی اور نیکی پر معرفت اور معرفت پر پرہیز گاری اور پرہیز گاری پر صبر اور صبر پر دینداری اور دینداری پر برادرانہ اُلفت اور برادرانہ اُلفت پر محبّت بڑھاؤ کیونکہ اگر یہ باتیں تم میں موجود ہوں۔ اور زیادہ بھی ہوتی جائیں تو تم کو ہمارے خداوند یسوعؔ مسیح کے پہچاننے میں بے کار اور بے پھل نہ ہونے دیں گی۔“ (۲۔پطرس ۵:۱۔۸) ”پس اے بھائیو! اپنے بلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنی کی زیادہ کوشش کرو کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو کبھی ٹھوکر نہ کھاؤ گے بلکہ اس سے تم ہمارے خداوند اور سنجی یسوعؔ مسیح کی ابدی بادشاہی میں بڑی عزّت کے ساتھ داخل کیے جاؤ گے۔“ (آیات ۱۱:۱۰) CChU 66.1
یہاں ایک راستہ ہے جس سے ہمیں یقین ہونا چاہیے کہ ہم کبھی نہیں کریں گے جو اشخاص اِس طرح مسیحی فضائل میں افزونی کی اس تجویز پر عمل پیرا ہیں۔ ان کو یہ یقین دلایا گیا ہے کہ خدا اس اضافہ کی تجویز پر عمل کر کے ان کو پاک رُوح کے یہ انعامات عطا کرے گا۔ (ایس ایل ۹۴، ۹۵) CChU 66.2
تقدیس ایک لمحہ یا ایک گھنٹہ یا ایک دن کا کام نہیں۔ ی فضل میں مسلسل بڑھتے رہنا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کل ہماری آزمائش کتنی مضبوط ہو گی۔ شیطان زندہ ہے اور سر گرم ہے۔ اور روزانہ ہمیں اِس کے مقابلے کے لیے خدا سے دلسوزی سے مدد مانگتے رہنا چاہیے۔ جب تک شیطان حکمران ہے۔ ہمیں خودی پر غالب آنا اور رکاوٹوں کو دُ ور کرنا ہے۔ اِس میں رکھنے کا کوئی مقام نہیں اس میں کوئی ایسی چیز نہیں جس تک ہم پہنچ کر کہہ سکیں کہ ہم نے پورے طور سے اسے حاصل کر لیا ہے۔ CChU 66.3
مسیحی زندگی مسلسل آگے بڑھتے رہنا ہے خداوند مسیح اپنے لوگوں کو پاک صاف کرنے والا ہے۔ اور اگر اس کی شبیہ پورے طورسے اس کے لوگوں میں سے نمودار ہوتی ہے تو وہ کامل اور مقدّس ہیں اور آسمان پر صعود کرنے کے لیے تیار ہیں۔ مسیحی شخص سے ایک بڑے کام کا مطالبہ ہے۔ ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ ہمیں اپنے کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی گندگی سے صاف کرنا ہے۔ اور خدا کے خوف میں کاملیت کو مکمل کرنا ہے یہاں اس امر میں بڑی محنت کی ضرورت ہے۔ مسیحی شخص کے لیے مسلسل ایک کام ہے۔ پھل لانے کے لیے انگور کی ہر شاخ کو انگور کی تاک سے زندگی اور طاقت حاصل کرتے رہنا ہے۔ (۱ ٹی ۳۴۰) CChU 66.4
کوئی شخص اِس اعتقاد سے اپنے کو دھوکہ نہ دے کہ خدا ان کو معاف کر دے گا اور برکت دے گا۔ جبکہ وہ خدا کے مطالبات میں سے ایک کو بھی پامال کرتے ہوں گے۔ ایک جان بوجھ کر گناہ کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ خدا کے روح کی آواز خاموش ہے اور انسان خدا کی قربت سے دُور ہو جاتا ہے۔ مذہبی احساس کے خواہ کیسے بھی وجد اور جوش و خروش ہوں یسوعؔ مسیح ایسے دل میں جو خدا کی شریعت کی پرواہ نہیں کرتا نہیں رہتا مگر جو خدا کی تعظیم کرتے ہیں وہ انہی کی تعظیم کرے گا۔ (ایس ایل ۹۲) CChU 67.1
جب رسول پولسؔ نے یہ لکھا ” خدا ..... آپ ہی تم کو بالکل پاک کرے (اتھسنیکیوں ۲۳:۵)۔ اس نے بھائیوں کو کسی ایسی بات کی نصیحت نہیں کی کہ وہ ایک ایسے معیار کا ارادہ کریں جس تک پہنچنا محال ہے۔ اس نے یہ دعا نہ کی کہ وہ ایسی برکت نہ پائیں۔ جس کے لیے خدا کی مرضی نہ تھی کہ وہ پائیں۔ اُسے معلوم تھا کہ وہ سب جو اطمینان اور سلامتی میں یسوعؔ مسیح سے ملاقات کریں گے۔ ان کا ایک پاک اور صاف چال چلن ہونا چاہیے۔ (پڑھیں اکر نتھیوں ۲۵:۹۔۲۷؛ اگرنتھیوں ۱۹:۶۔۲۰) حقیقی مسیحی اصول نتائج کے لیے نہ رُکے گا۔ وہ یہ نہیں کہتا کہ اگر میں یہ کام کروں تو لوگ میرے متعلق کیا سوچیں گے یا اگر میں یہ کام کروں تو اس کا میرے دنیاوی کاروبار پر کیا اثر پڑے گا؟ خدا کے فرزند بڑی زبردست تمنا کے ساتھ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کیا چاہتا ہے کہ ہم کریں تا کہ ہمارے کام سے خدا کی تعریف ہو۔ خدا نے بہت انتظام کیا ہے کہ اس کے تمام پیرکاروں کے دل اور زندگیاں خدا کے فضل کے تابع ہوں تا کہ وہ دنیا میں چمکتے اور جلتے ہوئے چراغ ہوں۔ (ایس ایل ۲۶۔۳۹) CChU 67.2