چرچ کے لئے مشورے

98/152

اکیسواں باب

مُبارک اور کامیاب شادی

خدا تعالی نے یہ مقرر کیا ہے کہ شادی بیاہ کے رشتہ میں شریک ہونے والوں کے درمیان کامل محبّت، میل ملاپ اور اتفاق ہو۔ دُلہا اور دلہن عالمِ بالا کی ہستیوں کے سامنے آپس میں ایک دوسرے کو پیار اور محبّت کرنے کا عہد کریں۔ جیسا کہ خدا نے مقرر کیا ہے۔ بیوی اپنے شوہر کی عزت اور تعظیم کرے اور شوہر اپنی بیوی کو پیار اور محبّت کرے۔ دونوں میاں بیوی کو شادی بیاہ کے شروع ہی میں اپنے کو خدا کے لیے از سر نَو مخصوص کر دینا چاہیے۔ CChU 183.1

شادی بیاہ میں خواہ کیسی ہی احتیاط اور عقلمندی کی جائے لیکن شادی کی رسم کی تکمیل کے وقت صرف چند جوڑے ہی آپس میں پوری طرح متحد ہوتے ہیں ان دونوں میں حقیقی اتحاد بعد کے برسوں کی بات ہے۔ جب نو بیاہتا جوڑا ہونے کے سبب سے پریشانی کے بوجھ اور فکروں تلے دبی ہوئی زندگی حاصل ہوتی ہے تو وہ ارمان جو شادی سے قبل تھے غائب ہو جاتے ہیں۔ اب میاں بیوی ایک دوسرے کے کردار سے واقف ہونے لگتے ہیں۔ جس سے شادی سے قبل واقف اور کار آمدگی کا انحصار ان کے اس وقت کے صحیح طور طریقہ پر ہے۔ اکثر اوقات وہ ایک دوسرے میں غیر متوقع کمزوری اور نقائص دیکھتے ہیں۔ مگر جو دل محبّت کی رسی سے پرو دیا گیا ہے وہ صرف اوصاف ہی دیکھے گا جو اس سے پہلے معلوم نہ تھے۔ پس آپ نقائص دیکھنے کی بجائے اوصافِ حمیدہ ہی دیکھنے کی آرزو رکھیں۔ اکثر اس بات کا انحصار کہ ہم مستقبل میں کیا دیکھیں گے۔ ہمارے اندر رویہ پر ہی ہوتا ہے جس میں ہم محیط ہوتے ہیں۔ CChU 183.2

بیشتر احباب اظہارِ محبّت کو کمزوری سمجھتے ہیں اور تنہا پسندی کا اظہار کرتے ہیں۔ جس سے دوسرے متنفر ہو جاتے ہیں ایسی روح ہمدردی کے بہاؤ کے سدِ راہ ہوتی ہے۔ جب معاشرتی اور شریفانہ جذبات دبا دیئے جائیں تو وہ پژمردہ ہو جاتے ہیں اور دل ویرانی و سنسانی بلکہ سخت سر دمہری کا شکار ہو جاتا ہے ایسی غلطی سے اجتناب ضروری ہے محبّت اظہار کے بغیر نہیں رہ سکتی۔ پس جس شخص کا دل آپ سے متعلق ہے اسے مہربانی اور ہمدردی کی عدم موجودگی سے پژمردہ اور بے جان نہیں ہونے دینا چاہیے۔ CChU 184.1

پس ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جبر و زور کی بجائے محبّت و اُلفت سے پیش آنا چاہیے۔ اپنے اندر اعلیٰ اوصاف بڑھائیں اور دوسرے میں ان اوصاف کی پہچان میں تاخیر نہ کریں جب یہ خیا ل پیدا ہوتا ہے کہ قدر و منزلت کی جا رہی ہے تو اس سے بہت اعلیٰ محرکات اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ ہمدردی اور عزت بہترین خوبیوں کے حصول کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اور محبّت اعلیٰ عزائم کو محرک کر ے خود بھی افزوں ہوتی رہتی ہے۔ CChU 184.2